برقی اصلاحات بل قبول کرنے ریاست پر مرکز کا دباؤ

   

Ferty9 Clinic

زرعی برقی کو میٹرس لگانے کے اخراجات قبول کرنے کا پیشکش، ماہانہ قرض روک دیا گیا

حیدرآباد : مرکزی حکومت کی جانب سے زرعی بورویلز کو برقی میٹرس تنصیب کرنے کا دباؤ ڈال رہی ہے۔ برقی اصلاحات پر عمل آوری کو یقینی بنانے مختلف طریقوں سے ریاستی حکومتوں پر دباؤ بنایا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ زیر تعمیر برقی پراجکٹس اور ڈسکامس کو قومی برقی کارپوریشنس سے ہر ماہ وصول ہونے والے قرضہ جات کو بھی روک دیا گیا ہے۔ جوں کا توں قرض حاصل کرنے کے لئے زرعی برقی کنکشنس کو میٹرس لگانے اور عام برقی صارفین کے لئے پری پیڈ اسمارٹ میٹرس لگانے کی مرکزی وزارت برقی ریاستوں کو راضی کرانے کے اقدامات کررہی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے تیار کردہ برقی اصلاحات بل 2020 میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر ریاستیں کسانوں کو مفت برقی سربراہ کرنا چاہتی ہیں تو وہ راست طور پر کسانوں کے کھاتوں جمع کرسکتی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اس بل کی پہلے ہی مخالفت کی ہے۔ بل کے چند اُمور کے نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اس پر اعتراض جتایا اور مرکزی حکومت کو ایک مکتوب بھی روانہ کیا ہے۔ اس بل پر عوامی رائے حاصل کرنے والی مرکزی حکومت بہت جلد اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ بل پر عمل آوری کے لئے مرکزی وزارت برقی ابھی سے ماحول تیار کررہی ہے۔ اس سلسلہ کے حصہ کے طور پر چند پراجکٹس اور ڈسکامس کو رورل الیکٹریفکیشن کارپوریشن (آر ای سی)، پاور فینانس کارپوریشن (پی ایف سی) سے ہر ماہ حاصل ہونے والے قرض کو روک دیا گیا۔ اگر قرض کو بحال کرنا ہے تو تمام برقی صارفین کے لئے پری پیڈ میٹرس اور زرعی برقی کنکشن کو میٹرس لگانے کی شرط رکھی جارہی ہے۔ زرعی شعبہ کو برقی میٹرس لگانے کے اخراجات مرکز کی جانب سے قبول کرنے کا بھی پیشکش کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں 25 لاکھ سے زائد برقی کنکشنس ہیں۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے زرعی شعبہ کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ زرعی شعبہ کو مفت برقی سربراہی کے لئے جو اخراجات ہورہے ہیں وہ حکومت ڈسکامس کو سبسیڈی کے طور پر ادا کررہی ہے۔ جاریہ مالیاتی سال 10 ہزار کروڑ روپئے ادا کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔ ریاست میں سربراہ کئے جانے والی مکمل برقی میں 30 فیصد برقی زرعی شعبہ کو سربراہ کی جارہی ہے۔