بغیر پردہ حراست میں لینے اور ذلت آمیز سلوک کا الزام

   

باحجاب خاتون کی درخواست پر پولیس سے موقف واضح کرنے دہلی ہائیکورٹ کی ہدایت
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک پردہ نشین مسلم خاتون کی درخواست پر سٹی پولیس کا موقف طلب کیا ہے جس میں عہدیداروں کیخلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات اور کارروائی کی مانگ کی گئی ہے جو مبینہ طور پر اس خاتون کو بغیر نقاب کے زبردستی پولیس اسٹیشن لے گئے تھے اور ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ 5اور 6 نومبر کی درمیانی شب کچھ پولیس عہدیدار اس کے گھر میں گھس گئے غیر قانونی تلاشی لی اسے بغیر پردے بغیر نقاب کے انہیں تھانے لے گئے اور قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے 13 گھنٹے تک حراست میں رکھا۔ جسٹس سوربا بنرجی نے خاتون کی درخواست پر سٹی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا جس میں عہدیداروں کو ان مقدس مذہبی، سماجی رسوم و رواج کے بارے میں حساس بنانے کی ہدایت دی گئیہے۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل ایم سفیان صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس عہدیداروں کا طرز عمل درخواست گزار کے آئین میں درج بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ 30 نومبر کو منظور کیے گئے ایک حکم میں جسٹس بنرجی نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ پولیس اسٹیشن کے احاطے کے اندر اور اس کے ارد گرد نصب تمام کیمروں کے ساتھ ساتھ شہر کے حکام اور علاقے میں نجی رہائشیوں کے ذریعے نصب کیے گئے تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کو محفوظ رکھیں۔ عدالت نے سٹی پولیس کو درخواست گزار کی شکایت پر ان کی طرف سے کی گئی کارروائی کے بارے میں ا سٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کیلئے چار ہفتوں کا وقت دیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘پرد ہ نشین خاتون کو ‘زندگی کے حق کے تحت فراہم کردہ انتخاب اور لباس پہننے کے حق کے ساتھ مذہبی منظوری کی ڈھال حاصل ہے اور اسے اس کے واجب پردے کے بغیر دنیا کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کا طرز عمل اس کے ‘رائیٹ ٹو پرائیویسی، ‘رائٹ ٹو ڈگنیٹی اور ‘رائٹ ٹو ریپوٹیشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پولیس کا طرز عمل اس کی مرضی کے بغیر زبردستی اس کی رہائش گاہ کے اندر داخل ہوا، وہ بھی اس وقت جب وہ بالکل اکیلی تھی، غیر قانونی طور پر گھر کی تلاشی لی، اسے بغیر پردے؍ برقعے کے اس کی رہائش گاہ سے گھسیٹ کر تھانے لے جایا گیا۔ اسے غیر قانونی طور پر پولیس میں حراست میں لیا گیا۔ معاملے کی اگلی سماعت جنوری میں ہوگی۔