دو لاکھ پناہ گزینوں کا بنگلہ دیش کی سڑکوں پر جلوس، معمر خواتین اپنے بیٹوں کے ساتھ شریک
کلوپلونگ ۔ 25 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش سے پناہ گزین کیمپوں میں تقریباً دو لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں نے نسل کشی کے دن کی دوسری سالگرہ منائی۔ پناہ گزینوں کی بازآبادکاری کے سلسلہ میں دوسری کوشش بھی ناکام ہوگئی ہے۔ آج ہی کے دن دو سال قبل میانمار کی ریاست راکھین میں میانمار کی فوج نے روہنگیوں کے خلاف پرتشدد دھاوے کئے تھے جس کی وجہ سے 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا میانمار سے 2 اگست کو فرار ہوگئے تھے، انہیں اب بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی وسیع و عریض پناہ گزین کیمپوں میں جگہ دی گئی ہے ۔ یوم نسل کشی تقریب میں بچے ، حجاب پوش خواتین اور لمبی لنگیوں والے روہنگیا مرد نعرہ بازی کرتے ہوئے دیکھے گئے ۔ وہ ’’اللہ اکبر‘‘ اور ’’روہنگیا زندہ باد‘‘ کے نعرہ لگاتے ہوئے دنیا کے وسطی علاقہ میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں جو روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے قائم کئے گئے تھے۔ تیز دھوپ کے درمیان ہزاروں افراد مقبول عام گیت گا رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ آخری سانس تک انصاف کیلئے لڑتے رہیں گے۔ اس گیت کے ذریعہ انہوں نے دنیا بھر کو روہنگیا مسلمانوں پر گزرنے والے مصائب سے واقف کروایا ہے۔ ایک عمر رسیدہ شخص اپنے دو بیٹوں کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کیلئے آیا ہوا تھا۔ اس کی ماں 50 سالہ طیبہ خاتون نے آنسوؤں سے بھرپور آنکھوں کے ساتھ کہا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ یوم نسل کشی میں شرکت کے لئے آئی ہے اور اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ آخری سانس تک انصاف کے لئے جدوجہد کرتی رہے گی۔ میانمار کا کہنا ہے کہ اس کی فوج روہنگیا انتہا پسندوں کے خلاف انسداد شورش کارروائی کر رہی تھی ۔ فوج کے ادعاء کے بموجب روہنگیا انتہا پسند پولیس چوکیوں پر بھی حملے کیا کرتے ہیں لیکن گزشتہ سال اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ میانمار کے کمانڈر جنرل نے اس بحران پر قابو پانے کیلئے نسل کشی کی کارروائی کی تھی۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے قائد محب اللہ ہیں اور کہا کہ پناہ گزین اپنے وطن واپس ہونا چاہتے ہیں۔