بہرائچ فسادات کا پردہ ہٹ گیا، اترپردیش اور یوگی حکومت بے نقاب

,

   

فسادیوں کو دو گھنٹے کا وقت، نقصان مسلمانوں کا اور ان ہی کے خلاف مقدمات

حیدرآباد۔/22 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) اُتر پردیش کے بہرائچ میں 13 اکٹوبر کو مخالف مسلم فسادات کے منصوبہ بند ہونے اور فسادیوں کو پولیس کی مدد کا انکشاف ہوا ہے۔ بہرائچ فسادات کے بعد مخالف حکام نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے بلڈوزر کارروائی شروع کی لیکن سپریم کورٹ نے انہدامی کارروائی پر روک لگادی ہے۔ فسادات کے پس پردہ حقائق کو بے نقاب کرنے کیلئے ’’دینک بھاسکر‘‘ نے اسٹنگ آپریشن کیا جس میں پولیس کی جانب سے فسادیوں کی مدد کا نہ صرف انکشاف ہوا بلکہ دو فسادی یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ اگر پولیس نے غداری نہ کی ہوتی تو مہاراج گنج علاقہ کو مکمل تباہ کردیا جاتا۔ بلوائیوں نے کہا کہ پولیس نے صرف دو گھنٹے کا وقت دیا اور اگر مزید وقت دیا جاتا تو مسلمانوں کی املاک کو مکمل تباہ کردیا جاتا ۔ ’ دینک بھاسکر‘ کے اسٹنگ آپریشن میں دو فسادیوں کو ریکارڈ کیا گیا جو تسلیم کررہے تھے کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل تھی۔ بہرائچ فسادات کے سلسلہ میں یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ نے مسلمانوں کو قصوروار ٹہرانے کی کوشش کی ہے اور زیادہ تر مقدمات مسلمانوں کے خلاف دائر کئے گئے۔ ’ دینک بھاسکر‘ نے اپنی غیر جانبدارانہ اور بے باک صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسٹنگ آپریشن کے ذریعہ اس بات کو بے نقاب کیا کہ پولیس کی مدد سے یہ فساد کیا گیا جوکہ مکمل طور پر منصوبہ بند تھا۔ دُرگا کے جلوس کے موقع پر مسلمانوں کی جانب سے سنگباری کا الزام عائد کرتے ہوئے فساد برپا کیا گیا۔ رام گوپال مشرا نامی شرپسند نے مسلمانوں کی عمارت سے سبز پرچم نکال کر زعفرانی پرچم لہرانے کی کوشش کی۔ اس واقعہ کے بعد سے علاقہ میں فساد پھوٹ پڑا اور مسلم علاقوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل دو دن تک مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ بہرائچ پولیس نے فسادات کے سلسلہ میں 14 ایف آئی آر درج کئے اور ان میں سے 11 ایف آئی آر مسلمانوں کے خلاف درج کئے گئے۔ بی جے پی کے مقامی رکن اسمبلی نے بھی ایک ایف آئی آر درج کیا ہے۔ مہاراج گنج، چاند پاڑہ اور رضی کراسنگ جیسے علاقے فسادات کی زد میں آئے ہیں۔ اتر پردیش میں حکومت کا مخالف مسلم رویہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسے میں بہرائچ کے فسادات کا منصوبہ بند ثابت ہونا یوگی حکومت کو بے نقاب کرتا ہے۔ سوشیل میڈیا پر کئی نامور صحافیوں نے بہرائچ فسادات کے بارے میں ’ دینک بھاسکر‘ کی اسٹنگ رپورٹ کو پیش کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کو بے نقاب کیا ہے۔1