بیالٹ پیپر سے الیکشن کرانا اب ممکن نہیں ، سنیل اروڑہ کا دو ٹوک بیان

,

   

نئی دہلی ، 24 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمز) کے استعمال کے خلاف پھر سے مطالبات کے درمیان چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے آج ادعا کیا کہ الیکشن کمیشن ’’دھمکائے جانے یا دباؤ ڈالنے‘‘ کا شکار ہوتے ہوئے ان مشینوں سے دستبردار نہیں ہوگا اور بیالٹ پیپرز کے دَور میں واپس نہیں جائے گا۔ انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ EVMs کو ’’فٹبال‘‘ کی مانند استعمال کیا جارہا ہے اور بعض گوشے ان کے استعمال کے بارے میں ’’خاص مقصد کے تحت ہنگامہ‘‘ کررہے ہیں۔ ’’تاہم، میں پھر ایک مرتبہ بہت ہی واضح کردینا چاہتا ہوں۔ درحقیقت، یہ صرف میرا موقف نہیں، یہ سارے ای سی آئی (الیکشن کمیشن آف انڈیا) کا موقف ہے، یہ ماضی کے ای سی آئیز کا موقف ہے، اور یہی مستقبل کے ای سی آئیز کا موقف رہے گا… ہم بیالٹ پیپرز کے دَور میں واپس ہونے والے نہیں ہیں۔ ہم وہ دَور میں واپس نہیں جارہے جہاں ہم بیالٹ پیپرز کے انبار اُٹھا کر پھرتے، قوی آدمیوں کو ملازم رکھا جاتا، جس کے علاوہ ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہوتی اور برسرکار پولنگ اسٹاف کی بہت زیادہ ہراسانی ہوا کرتی تھی۔‘‘ سی ای سی نے یہ ریمارکس دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس بعنوان ’ہمارے انتخابات کو جامع و قابل رسائی بنانا‘ میں کئے جو جمعہ کو ’نیشنل ووٹرز ڈے‘ سے قبل یہاں منعقد کی جارہی ہے۔ اس کانفرنس میں روس، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، مالدیپ، قازقستان و دیگر ملکوں کے مندوبین کے علاوہ کئی بین لاقوامی تنظیمیں حصہ لے رہے ہیں۔ سی ای سی اروڑہ کے ریمارکس خودساختہ سائبر اکسپرٹ ہندوستانی نژاد سید شجاع کے اس دعوے کے چند روز بعد سامنے آئے ہیں کہ یہ مشینوں کو ہیک کیا ؍ بگاڑا جاسکتا ہے اور 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں مکاری (رگنگ) ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے اسی دن شجاع کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ای وی ایم مکمل طور پر محفوظ ہے اور اسے ہیک نہیں کیا جا سکتا،

اس لئے اس کو ہیک کرنے کا دعویٰ کرنا بے بنیاد اور بے تکا ہے۔ کمیشن کی شکایت پر شجاع کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ 2014 ء میں لوک سبھا انتخابات کے کچھ ماہ بعد دہلی میں اسمبلی انتخابات بھی ہوئے اور دونوں کے نتائج مختلف آئے تھے ۔ اس طرح کمیشن نے بعد میں گجرات، ہماچل پردیش ، کرناٹک وغیرہ ریاستوں میں بھی انتخابات کرائے اور سبھی کے نتائج مختلف آئے ۔ سی ای سی اروڑہ نے کہا کہ وہ ای وی ایم کے بارے میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی رائے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور تنقید کا بھی احترام کرتے ہیں لیکن بیالٹ پیپر کی واپسی اب ممکن نہیں ہے۔ سنیل اروڑہ کے اس بیان سے ان قیاس آرائیوں پر روک لگ گئی کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے تعلق سے اٹھنے والے سوالوں کو دیکھتے ہوئے بیالٹ پیپرسے ووٹنگ کرانے کے انتظام کو دوبارہ لاگو کر سکتا ہے ۔