بی آر ایس، وقف بل کی سختی سے مخالفت کرتی ہے: کویتا

   

اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کرنے کا عہد، بانسواڑہ میں دعوت افطار سے سے خطاب

کاماریڈی۔ 25 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے اس بات کا اعلان کیا کہ بی آر ایس پارٹی مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیم ایکٹ کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتی ہے۔ کویتا نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی اقلیتوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے ہر سطح پر، چاہے وہ ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت، اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود صرف بی آر ایس پارٹی کی قیادت سے ہی ممکن ہے۔ بانسواڑہ میں بی آر ایس کی دعوت افطار سے ایم ایل سی کویتا مخاطب تھیں۔ انہوں نے ریاست میں کانگریس دور حکومت میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کے سی آر کی دس سالہ قیادت کے دوران کوئی بھی فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے، لیکن جب سے کانگریس اقتدار میں آئی ہے، ہر ماہ ایک فرقہ وارانہ فساد ہو رہا ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر پر تنقید کی کہا کہ وہ ان واقعات کا جائزہ لینے یا کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے جینور فسادات کا ذکر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ فسادات کے دوران، ہندو اور مسلمانوں کے دکانات کو نذر آتش کیا گیا، تین ماہ تک انٹرنیٹ سرویس بند رہی۔ وہاں کے عوام کافی پریشان حال رہے مگر حکومت کی جانب سے متاثرین کو کسی قسم کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔ کویتا نے مزید کہا کہ کانگریس حکومت غریب عوام، خاص طور پر مسلم برادری کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے رمضان گفٹس کی تقسیم منسوخ کر دی اور اقلیتی بہبود کے لیے مختص بجٹ کا صرف 25 فیصد بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ جبکہ بی آر ایس حکومت نے مسلم نوجوانوں اور خواتین کے لیے خود روزگار کے کئی منصوبے متعارف کرائے تھے، کانگریس حکومت ان منصوبوں کو جاری رکھنے میں ناکام رہی۔انہوں نے طلبہ کے فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے والا ہے، لیکن حکومت ابھی تک بقایہ جات ادا نہیں کر سکی۔، ایم ایل سی کویتا نے کانگریس حکومت پر شادی مبارک اسکیم کے تحت کیے گئے وعدے سے وفا نہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کانگریس نے 1.60 لاکھ روپے اور 10 گرام سونا دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن گزشتہ 15 ماہ میں کسی بھی مستحق کو یہ فائدے حاصل نہیں ہوا۔ کے کویتانے چیف منسٹر سے سوال کیا کہ ریاست نے 1.50 لاکھ کروڑ روپے کا قرض حاصل کیا لیکن عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں پورا نہیں کیا گیا۔ کویتا نے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ”فلائٹ موڈ” چیف منسٹر قرار دیا۔ ایم ایل سی کویتا نے نشاندہی کی کہ پچھلے 15 ماہ میں چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی نے 40 مرتبہ دہلی کے دورے کیے، لیکن تلنگانہ کے لیے کسی بھی قسم کا خاص فائدہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا ریاست کا نظام حیدرآباد سے چل رہا ہے یا دہلی سے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر کوہر فیصلے کے لیے دہلی سے اجازت دینا پڑتا ہے اس موقع پر سابقہ رکن اسمبلی بانسواڑہ باجی ریڈی گووردھن، عائشہ فاطمہ شکیل عامر، محمد ریحان احمد یوتھ کنونیر تلنگانہ جاگروتی ،محمد رزاق، محمود ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کہ کویتا نے رمضان کٹس کی تقسیم بھی عمل میں لائی۔