بی بے پی کو بڑا جھٹکا! بنگال کے بھتپارہ میں پارٹی اکثریت سے محروم ہو گئی

,

   

بھتپارہ کی میونسپلٹی میں ترنمول کانگریس کو الوداع کہہ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے 12 کونسلرز ترنمول کانگریس میں واپس آگئے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں کی بلدیہ میں انہیں اکثریت حاصل تھی۔

بھتپارہ کا پورا علاقہ اب ترنمول کانگریس کا بن گیا ہے، اور اب اس علاقے میں تمام لوگوں کو انتخابات کےلیے اپنی طرف کرلیا ہے، جوعلاقہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھاجپا کے ساتھ چلا گیا تھا۔

2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے پوری بنگال ریاست میں 18 نشستیں حاصل کی تھیں ، اور اس شاندار کامیابی کے بعد اس موسینپل پر بھی قبضہ کرکے کامیابی کو جاری رکھا تھا، جب ترنمول کے کونسلر بی جے پی میں شامل ہوۓ تھے۔

بھتپارہ کی کامیابی کے بعد بی جے پی نے اپنے لیے کامیابی کا دروازہ کھول دیا تھا جو ایک خواب بن کر رہ گیا، جس پارٹی کو بی جے پی ویران اور خالی کرنا چاہتی تھی اب خود ویرانی کی طرف بڑ رہی ہے۔

ترنمول کانگریس کے ایک سابق رکن اسمبلی جو پیسے کی طاقت کےلیے کافی مشہور مانے جاتے ہیں جو بی جے پی میں شامل ہوۓ تھے پارٹی کو چھوڑ کر انہوں نے سابق مرکزی وزیر دنیش ترویدی کو ہرا کر وہ سیٹ پر اپنا قبضہ جمایا۔

بھتپارہ کے میونسپل میں بھاجپا نے اکثریت سے ہاتھ دھونے کے بعد اب لوگوں اعتماد کھو دیا ہے جو 2019 کے لوک سبھا میں حاصل کیا تھا۔

ترنمول کے رہنما اور ریاستی شہری ترقیاتی وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ درجن بھر کونسلر اپنی پرانی پارٹی میں واپس آئے ہیں، جون میں ترنمول کے 19 کونسلروں نے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا تھا۔

بی جے پی کی تعداد ایک ہی وقت میں 34 رکنی بورڈ میں 26 ہوگئی تھی۔ ترنمول کے لیڈر حکیم نے کہا کہ 12 کونسلرز کے “پارٹی واپسی” کے بعد ، بھٹپارہ میں ترنمول کی تعداد21 ہوگئی ہے۔

بی جے پی رہنما مکل رائے نے الزام لگایا کہ ترنمول نے کونسلروں کو اپنے کرایہ دار شرپسندوں کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی خوف زدہ کرنے کے لئے جگہ تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔