بی جے پی اور نریندر مودی کی حالت ’ اندر مٹی ۔ اوپر چونا ‘

   

از خود کامیابی کی امید ختم ہونے کے بعد مخالف قائدین کو رجھانے کی کوششیں۔ نتیش کمار اور اشوک چاوان کے انحراف کے بعد سیاسی حلقوں میں چرچے
حیدرآباد 19 فروری (سیاست نیوز) وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنکار 400پار کا نعرہ محض عوام کو ورغلانے کی کوشش اور بی جے پی کیڈر میں حوصلہ برقرار رکھنے کی چال ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی داخلی خلفشار کا شکار ہونے کی اطلاعات نے پارٹی کیڈر میں مایوسی پیدا کرنے لگی ہے کیونکہ پارٹی قائدین میں گجرات لابی اور پورے ملک کے بی جے پی قائدین کے درمیان جاری اختلافات اب منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے داخلی خلفشار کو دیکھتے ہوئے پارٹی کی جانب سے نہ صرف اپنے اتحادیوں میں اضافہ کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ ان سیاسی قائدین کو بھی جن پر خود بی جے پی نے بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے ہیں انہیں پارٹی میں شامل کروایا جانے لگا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی کو 2024 انتخابات میں کامیابی کا یقین نہیں ہے۔ بی جے پی کانگریس قائدین کو بی جے پی میں شامل کرنے کے ساتھ اب دوبارہ مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہونے لگی ہے اور اس حربہ کو استعمال کرنے مختلف سیاسی جماعتوں کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔ بہار میں چیف منسٹر نتیش کمار کی پارٹی جنتادل یو کو این ڈی اے میں شامل کروانے کے بعد اب ٹاملناڈو میں ڈی ایم کے اور مہاراشٹرا میں ایم این ایس کو این ڈی اے میں شامل کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اسی طرح چندی گڑھ میں عام آدمی پارٹی کے اراکین بلدیہ کو بی جے پی میں شامل کرنے کے علاوہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین بالخصوص کانگریس قائدین کو بی جے پی میں شامل کروانے کا پروپگنڈہ بھی چلایا جارہا ہے جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے طور پر 2024 انتخابات میں کامیابی کے تعلق سے اعتماد کھوچکی ہے۔ 370 پار کے نعرے اور ملک بھر میں ہندو اکثریت کو متحد کرنے کی متعدد کوششیں بالخصوص رام مندر میں پران پرتشٹھا کے علاوہ گیان واپی معاملہ کو ہوا دینے کی کوشش کے باوجود وہ ماحول تیار نہ ہونے پر اب ملک بھر میں مسلم ووٹ کو تقسیم کرنے اور انتخابات میں فرقہ وارانہ خطوط پر رائے دہندوں کو بانٹنے اور تقسیم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا جانے لگا ہے۔ صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نے دو ہفتہ قبل شہر حیدرآباد میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2024 عام انتخابات میں تلنگانہ میں حیدرآباد‘ مہاراشٹرا میں اورنگ آباد اور بہار میں کشن گنج حلقہ جات لوک سبھا سے مقابلہ کریں گے لیکن گذشتہ یوم انہوں نے مہاراشٹرا کے شہر آکولہ میں منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران کہا کہ ان کی پارٹی ریاست مہاراشٹرا میں 4 حلقہ جات لوک سبھا سے مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مہاراشٹراسے مجلس کے 4 مسلم اراکین پارلیمان کو منتخب کروائیں۔ اس طرح مجلس نے 2 ہفتہ قبل کے اپنے موقف کو تبدیل کرکے 3کے بجائے 6 حلقہ جات لوک سبھا سے مقابلہ کی تیاریوں کے اشارے دیئے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کیلئے اعلامیہ کی اجرائی تک مجلس کی جانب سے مزید حلقوں سے امیدوار میدان میں اتارنے کی منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے اور امیداروں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی کامیابی کو یقینی بنانے اپوزیشن جماعتو ںکے اتحاد ’انڈیا‘ کو توڑنے کے علاوہ انہیںالجھائے رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے اور کہا جار ہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس 2024 انتخابات میں اپنی حکمت عملی کو کامیاب بنانے سیکولر رائے دہندوں میں مذہبی جنون پیدا کرنے کے علاوہ مسلم رائے دہندوں کو منقسم کرتے ہوئے انہیں مختلف سیاسی جماعتوں میں بانٹنے کا منصوبہ تیار کرچکے ہیں۔ اس پر عمل کیلئے اپنے حواریوں کو بھی متحرک کیا جاچکا ہے ۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی اس منصوبہ بندی کے تحت جنوبی ریاستوں میں علاقائی جماعتوں کو این ڈی اے میں شامل کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور جلد پارٹی کے اپنے موقف کا اظہار کیا جائے گا۔3