ووٹر لسٹ میں دھاندلی اور چھیڑچھاڑ ’’خصوصی جامع نظرثانی‘‘ کا اصل مقصد ۔ عوام اب بی جے پی سے دھوکہ کھانے والے نہیں
پٹنہ، 24 ستمبر (پی ٹی آئی) کانگریس پارٹی نے ایک بار پھر مرکزکی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر بہار میں جاری ’’خصوصی جامع نظرثانی‘‘مہم کو لے کر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ آج پٹنہ میں منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی ایک توسیعی میٹنگ میں پارٹی نے متفقہ طور پر دوسری تجویز کو پاس کرتے ہوئے بہار کے ووٹروں کے نام اپیل جاری کی ہے ۔ تجویزمیں کہا گیا کہ یہ عمل بی جے پی کے ٹول کٹ کا حصہ ہے ، جس کا مقصد ووٹر لسٹ میں دھاندلی اور منظم طریقے سے چھیڑ چھاڑکر اقتدار میں رہنے کی ایک اور گھناؤنی چال ہے ۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے کہا کہ یہ عمل غریبوں، مزدوروں، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کی دانستہ کوشش ہے ،تاکہ وہ این ڈی اے کے خلاف اپنے ووٹ سے تبدیلی نہ لاسکیں۔ ورکنگ کمیٹی نے متنبہ کیا کہ ‘جب ان کا ووٹ چھین لیا جائے گا، تو وہ اپنے دیگر حقوق راشن، رہائش، پانی، پنشن، صحت کی خدمات، اور یہاں تک کہ انسانی وقارسے بھی محروم کر دیئے جائیںگے ۔ کانگریس نے کہا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں “ووٹر ادھیکار یاترا” اس عوامی احتجاج اور جدوجہد کی علامت ہے ۔ پارٹی نے واضح کیا کہ “یہ یاترا صرف ایک سیاسی تقریب نہیں ہے ، بلکہ ان لوگوں کی لڑائی ہے جنہیں بی جے پی نے بار بار کنارے لگایا ہے ۔ کانگریس ہمیشہ ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے کھڑی رہے گی۔” ہندوستانی آئین اور انصاف، مساوات اور وقار کے اس کے بنیادی نظریات کے تئیں اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے ، ورکنگ کمیٹی نے کہا، “ہم آئین کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں گے ۔ یہ صرف ایک انتخاب نہیں ہے ، بلکہ ہندوستانی جمہوریت کی بحالی کی لڑائی ہے۔” موجودہ مرکزی حکومت کو بدعنوان، نااہل اور بے لگام قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ آنے والے بہار اسمبلی انتخابات اس حکومت کے مستقبل کا راستہ طے کریں گے ۔ “عوام اب بیدار ہو چکے ہیں۔” تبدیلی لانے کا عزم کرچکے ہیں۔ بی جے پی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرنے کی ہر کوشش کا اب منہ توڑ جواب دیا جائے گا،” کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اس پر اتفاق ہوا۔
مودی حکومت کی سفارتی ناکامی سے ہندوستان کی اسٹریٹجک خودمختاری مخدوش ہوگئی : کانگریس
پٹنہ، 24 ستمبر (یو این آئی) بہار کی راجدھانی پٹنہ کے صداقت آشرم میں منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں خارجہ پالیسی کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی گئی۔ قرارداد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی۔ وینوگوپال نے کہا کہ سیاسی قرارداد میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی بے سمت خارجہ پالیسی ، غیر متوازن اور قومی مفادات کے خلاف ہونے پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کی اسٹریٹجک خودمختاری کو امریکہ اور چین کے درمیان جھولتے فیصلوں کی بھینٹ چڑھادیاگیا ہے اور ہندوستان کی عالمی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ جنرل سکریٹری وینوگوپال نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دعوؤں کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مبینہ طور پر آپریشن سندورکو روکنے پر مجبور کیا گیا اور نریندر مودی حکومت نے اس معاملے پر کبھی بھی ایمانداری سے جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس کے بدلے میں کچھ بھی نہیں ملا۔ اس کے برعکس امریکی انتظامیہ نے ہندوستانی مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگا دیا ہے جس سے لاکھوں ہندوستانی کارکنوں کے روزگار کو خطرہ ہے ۔ جنرل سکریٹری وینوگوپال نے کہا کہ قرارداد میں سینکڑوں ہندوستانی شہریوں کو امریکہ میں گرفتار اور ہتھکڑیاں لگانے ، فوجی طیاروں میں ملک بدر کئے جانے اور ٹرمپ انتظامیہ نے گوگل، مائیکروسافٹ اور ایپل جیسی کمپنیوں سے ہندوستانیوں کی بھرتی بند کرنے کی اپیل کا بھی ذکر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ایچ 1 بی ویزا پالیسی میں سخت تبدیلیوں کی وجہ سے امریکہ میں لاکھوں ہندوستانیوں کا مستقبل اب خطرے میں ہے اور ہندوستانی حکومت اس معاملے پر کوئی ٹھوس اقدام نہیں کر رہی ہے ۔ وینوگوپال نے امریکہ کے ساتھ بگڑتے تعلقات کو بہتر کرنے کے بجائے نریندر مودی حکومت کے بیجنگ کی طرف جھکاو[؟][؟] کو بیماری قرار دیا۔