ممبئی: مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی دہائیوں پرانی اتحادی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے الگ ہونا ایک تکلیف دہ فیصلہ تھا اور شیوسینا بحران کے وقت بی جے پی کے لئے ایک پہاڑ کی طرح کھڑی تھی۔
میں ایمانداری سے کہہ رہا ہوں کہ یہ کوئی کھیل نہیں تھا۔ ہم گذشتہ 25-30 سالوں سے بی جے پی کے ساتھ تھے اور یہ کسی قسم کی سیاسی مجبوری نہیں تھی۔ پرمود مہاجن جی، نتن گڈکری جی، گوپی ناتھ جی گوپی ناتھ منڈےاور ان کے علاوہ اٹل جی سے ہمارا رشتہ ہے۔ میں بی جے پی سے ٹوٹتے وقت پریشان تھا۔
اس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے کہ بحران کے وقت ہماری پارٹی ان کے لئے پہاڑ کی طرح کھڑی ہوئی تھی ہندوتوا پر حملے تھے ہم نے اسے اپنے اوپر لے لیا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا مستقبل میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد بنانے کا کوئی امکان ہے تو ، ٹھاکرے نے براہ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا: “میں نے اب تک جو کچھ بھی کیا ہے میں نے کھلے دل سے کیا ہے۔”
جب ہم بی جے پی کے ساتھ تھے تو انھوں نے ہی دروازے بند کردیئے تھے۔ وہ دروازے سے باہر نکلے انہوں نے خود ہی دروازے بند کردیئے۔ میں نے بہت بار واضح طور پر کہا ہے کہ ہم نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرکے اپنے 25 سال ضائع کردیئے ہیں۔
بی جے پی نے گذشتہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں 105 نشستیں جیت کر واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی جبکہ 288 رکنی ریاستی اسمبلی میں شیوسینا کو 56 نشستیں ملی تھیں۔