پارٹی ، اپوزیشن میں رہنے کے باوجود قائدین گھمنڈ کا شکار ، بالو نائیک (قبائیلی) اور امتیاز اسحاق کیساتھ ناانصافی
حیدرآباد۔28 نومبر (سیاست نیوز) بی آر ایس اور بی جے پی ایک ہیں، کی باتوں کے بیچ آج ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں بی آر ایس کے مسلم قائد کو پارٹی سے معطل کردینے کی دھمکی دی گئی۔ تفصیلات کے بموجب محبوب نگر میں بی آر ایس کا اجلاس ہوا جس کی صدارت صدر ضلع بی آر ایس و سابق وزیر صحت لکشما ریڈی نے کی۔ اجلاس میں سابق وزیر وی سرینواس گوڑ و سابق ارکان اسمبلی و دیگر نے شرکت کی۔ بی آر ایس سیکریٹری سابق صدرنشین تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن محمد امتیاز اسحاق نے اپنی تقریر میں فلیکسی میں ان کی تصویر نہ رکھنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ پارٹی قیادت نے انہیں پارٹی کا اسٹیٹ سیکریٹری نامزد کیا ہے۔ بی آر ایس دور میں وہ کارپوریشن کے صدرنشین کی رہ چکے ہیں مگر ضلع کی بی آر ایس سرگرمیوں میں انہیں و دیگر مسلم قائدین کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ محبوب نگر میں ان کے علاوہ قبائیلی قائد بالو نائیک پارٹی اسٹیٹ سیکریٹری بھی ہیں، انہیں بھی فلیکسی اور دیگر پروگرامس میں نظرانداز کیا جارہا ہے۔ امتیاز اسحاق نے کہا کہ بی آر ایس کی تین گیارنٹیز ہیں۔ فلیکسی میں پارٹی صدر کے سی آر کی تصویر اور انتخابی نشان لازمی ہے۔ پارٹی کارکنوں کا احترام ضروری ہے۔ ان تینوں کو نظرانداز کردیا گیا تو کوئی بھی ایم ایل اے منتخب نہیں ہوسکتا۔ اگر پارٹی میں نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو وہ جب بھی اجلاس ہوگا صرف کے سی آر اور کے ٹی آر کے ہی تصاویر لگائیں گے۔ صدر ضلع بی آر ایس لکشما ریڈی امتیاز اسحق کی حق بیانی پر آگ بگولہ ہوگئے، پارٹی حدود پارکرنے یا ڈسپلین شکنی پر پارٹی سے معطل کرنے کا انتباہ دیا اور کہا کہ امتیاز اسحاق ہو یا پارٹی میں بڑا عہدہ رکھنے والا کوئی بھی قائد، اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بند کمروں کی باتوں کو جلسوں میں میڈیا اور سوشیل میڈیا میں پیش کرنے والوں کو پارٹی سے معطل کردیا جائے گا۔ امتیاز اسحاق کو اس طرح نشانہ بنانے پر محبوب نگر و ریاست کے دوسرے بی آر ایس مسلم قائدین میں ناراضگی کی لہر ہے۔ مسلم قائدین اس کے خلاف پارٹی قیادت سے شکایت کی تیاری کررہے ہیں۔ امتیاز اسحاق جب صدرنشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن تھے، انہوں نے اقلیتوں کو ایک لاکھ روپئے معاوضہ دینے اور اُن میں سیونگ مشینس تقسیم کرنے کی کوشش کی تھی تب وزیر کی حیثیت سے سرینواس گوڑ نے انہیں اجازت نہیں دی۔ پارٹی کے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد اجلاسوں میں بھی نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ واضح رہے کہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں پارٹی اضلاع میں مسلمانوں کی تائید سے محروم ہوگئی بالخصوص متحدہ محبوب نگر کے 14 کے منجملہ 13 حلقوں میں شکست سے دوچار ہوگئی، باوجود اس سے پارٹی نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ 2