بی جے پی کے خلاف سونیا گاندھی کا موقف جارحانہ

   

لوک سبھا میں اپوزیشن کی تعداد 200 سے تجاوز
حیدرآباد۔/30 نومبر، ( سیاست نیوز) مہاراشٹرا میں شیوسینا کی بی جے پی سے دوری اور این ڈی اے سے علحدگی کے بعد کانگریس نے حکومت کے خلاف اپنے موقف کو مزید سخت اور جارحانہ کرلیا ہے۔ این ڈی اے سے شیوسینا کی علحدگی کے بعد لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 200 سے زیادہ ہوچکی ہے جس سے اپوزیشن کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔ لوک سبھا میں شیوسینا کے 18 اور راجیہ سبھا میں 3 ارکان ہیں۔ اب جبکہ مہاراشٹرا میں شیوسینا ، این سی پی اور کانگریس کی مخلوط حکومت قائم ہوچکی ہے لہذا کانگریس نے عوامی مسائل پر دونوں ایوانوں میں حکومت کو گھیرنے کی نئی حکمت عملی تیار کی ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ شیوسینا کے 18 ارکان کی تائید کے ذریعہ بی جے پی کو عوامی مسائل پر بہتر انداز میں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سونیا گاندھی کو یقین ہے کہ مہاراشٹرا میں مخلوط حکومت اپنی میعاد مکمل کرے گی۔ پارٹی قائدین نے سونیا گاندھی کے اس بیان سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وہ شیوسینا کے ساتھ مل کرآنے والے دنوں میں بی جے پی سے ٹکراؤ کی تیاری میں ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں بالخصوص لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان کی کمی کے سبب حکومت کو نشانہ بنانے میں دشواریوں کا سامنا تھا۔ 30 سال تک بی جے پی کی حلیف رہی شیوسینا کی بغاوت نے ایک طرف بی جے پی کے حوصلوں کو پست کردیا ہے تو دوسری طرف کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ایک نئی طاقت ملی ہے۔ آنے والے دنوں میں پارلیمنٹ اور اس کے باہر اپوزیشن کے مضبوط موقف کے سبب نریندر مودی حکومت کیلئے مشکلات کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔