خواہ وہ راون کا ہو یا مودی حکومت کا‘کسان تحریک پرسرجے والاکا ردعمل
رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’آج ہندوستان کی جمہوریت نے پوری دنیا کو یہ سبق پڑھایا ہے کہ مٹھی بھر سرمایہ داروں کی مدد سے اقتدار حاصل بھی کر لو گے تو بھی مینجمنٹ کا دھاگہ عوام کے ہاتھ میں ہی رہتا ہے۔‘‘مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کے ذریعہ پیش کردہ تقریباً سبھی مطالبات مان لیے ہیں اور اس کے پیش نظر کسان لیڈروں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ 11 دسمبر سے گھر واپسی کا سلسلہ شروع کریں گے۔ اس اعلان کے بعد کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ تکبر کی ہمیشہ شکست ہوتی ہے۔ چاہے وہ تاریخ کے صفحات میں درج راون کا تکبر ہو، یا زبردست اکثریت کی مودی حکومت کا تکبر۔‘‘ رندیپ سرجے والا نے کہا ہے کہ ’’دہلی کی سرحدوں پر 378 دنوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد ملک کے اَن داتاوں کو ملی فتح کے لیے کروڑوں کسانوں اور زرعی مزدوروں کو بہت بہت مبارکباد۔ کسان تحریک نے مہاتما گاندھی جی کے اصول کو لفظ بہ لفظ صحیح ثابت کیا ہے کہ– عوام کی اصل طاقت عوام میں پنہاں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہ ’’موجودہ عالمی تاریخ میں ایسی منظم، باوقار اور مسائل پر مبنی تحریک دیکھنے میں نہیں آئی۔ کسان تنظیموں کی قیادت بھی مبارکباد ی کی مستحق ہے اور دعاوں کی بھی مستحق ہے۔‘‘کانگریس ترجمان نے لکھا کہ ’’آج ہندوستان کی جمہوریت نے پوری دنیا کو یہ سبق پڑھایا ہے کہ اگر مٹھی بھر سرمایہ داروں کے تعاون سے اقتدار حاصل بھی کر لو گے تو بھی اس کے مینجمنٹ کا دھاگہ عوام کے ہاتھ میں ہی رہتا ہے۔ مودی حکومت کی ایوان کی غیر آئینی من مانیوں کو سڑک پر کیسے ٹھیک کیا جاتا ہے، آج یہ سبق کسانوں کی تحریک نے ملک کو پڑھایا ہے۔ آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت کے نئے دور کی شروعت ہوئی ہے اور مودی حکومت کی شکست میں ہی مفاد عامہ کی فتح ہے۔‘‘