ترکاری کے بجائے گوشت سربراہی کیلئے کورونا مریضوں کا اصرار

,

   

یہ فائیو اسٹار ہوٹل نہیں دواخانہ ہے،خشک میوے، انڈے اور پھل سے ناخوش مریضوں کو وزیر صحت کا جواب

حیدرآباد۔/25مارچ، ( سیاستڈاٹ کام)کورونا وائرس سے متاثرہ اور مشتبہ افراد کا گاندھی ہاسپٹل میں علاج کیا جارہا ہے جنہیں حکومت تلنگانہ کی طرف سے قوت بخش غذائیں دی جارہی ہیں لیکن بعض مریض صرف ترکاریوں کے علاوہ گوشت اور گوشت سے تیارشدہ غذاؤژ کی فراہمی کیلئے اصرار کررہے ہیں۔ دواخانہ کے ذمہ داروں نے کہا کہ ماہرین کی رہنمائی میں تیار کی جانے والی غذائیں روزانہ تین مرتبہ 50 تا60 مریضوں کو سربراہ کی جارہی ہیں۔ روز مرہ کی غذاؤں میں انڈے ، خشک میوے اور پھل بھی شامل ہیں۔ ناشتہ میں صبح7:30 بجے اڈلی، وڈا، پوری وغیرہ دی جارہی ہے۔ چاول ، دال اور ترکاریوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا ایک بجے دن سربراہ کیا جارہا ہے۔ شام میں 4تا5 بجے کے درمیان چائے کافی اور خشک میوے سربراہ کئے جارہے ہیں۔ شام 7.30 بجے اور 8:30 بجے کے درمیان دوپہر کی غذاؤں کے مماثل غذا فراہم کی جارہی ہے۔ البتہ موز کے بجائے سنترہ دیا جاتا ہے۔ تمام غذائیں انتہائی صاف ستھرے بند ڈبوں میں سربراہ کی جاتی ہیں۔ گوشت سے تیار غذاؤں کی فراہمی کے لئے بعض مریضوں کے مطالبہ سے متعلق سوال پر گاندھی ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شراون کمار نے کہا کہ ان مریضوں میں بخار کی علامات پائی گئی ہیں لہذا انہیں گوشت سے تیار اشیاء نہیں دی جاسکتیں۔ کوویڈ۔19 سے متاثرہ مریضوں کی جانب سے گوشت سے تیار غذاؤں کی سربراہی کیلئے اصرار کے بارے میں جب وزیر صحت ایٹالہ راجندر کو بتایا گیا تو انہوں نے اپیل کی کہ وہ صورتحال کو سمجھیں اور حکومت سے تعاون کریں۔ یہ غذائیں دواخانہ کے ماہر کیٹرنگ کمپنیوں سے منگوائی جاتی ہیں۔ یہ کوئی فائیو اسٹار ہوٹل نہیں بلکہ دواخانہ ہے اور وہ ( کورونا وائرس کے متاثرین ) محض مریض کی حیثیت سے اس دواخانہ میں شریک ہیں۔