ترکیہ جلد ہی عراق اور شام میں فوجی آپریشن ختم کرے گا: اردغان

   

استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ہفتہ کو شمالی عراق اور شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ترک افواج کی مہم جلد از جلد ختم کرنے کا اعلان کیا۔اردوغان نے استنبول میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب کے دوران کہا کہ ہم جلد ہی شمالی عراق میں آپریشنز کے علاقے کو بند کر رہے ہیں۔ترکیہنے شمالی عراق کے میٹینا، زاپ اور آواسین-باسیان علاقوں میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کے ممنوعہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے سال 2022 میں شالی عراق میں آپریشن کلاؤ لاک شروع کیا تھا۔صدر نے کہا کہ علیحدگی پسند تنظیم اب ترکی کی سرحدوں کے اندر کارروائی کرنے کے قابل نہیں رہی، جب کہ عراق اور شام میں وہ تیزی سے گھرتی جارہی ہے ۔اردغان نے شامی کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے خلاف شمالی شام میں ترکی فوج کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم شام کی علاقائی سالمیت کی بنیاد پر اپنی جنوبی سرحد پر سیکورٹی بیلٹ کے گم شدہ لنک کو مکمل کریں گے ۔

ترکیہ کی ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذمت
انقرہ : ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے امریکہ کے سابق صدر اور حالیہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذّمت کی ہے۔سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ “میں امریکہ کے 45 ویں صدر اور حالیہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذّمت کرتا اور ان کی فوری صحتیابی کا متمنی ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ امریکی انتخابات اور عالمی استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے لئے کئے گئے اس حملے کی موئثر تحقیقات کروائی جائیں گی اور حملے کے ذمہ دارو ںکو جلد از جلد عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔بحیثیت ترکیہ ہم، اتحادی ملک امریکہ کے عوام کا ساتھ دیتے رہیں گے۔