ترکیہ میں شرح پیدائش میں کمی سے صدر اردغان کو تشویش

   

جدید طرز زندگی کمی کی اہم وجہ ، 2026 تا 2035 خاندان اور آبادی کی دہائی ہوگی

انقرہ، 21 نومبر (یو این آئی) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے انقرہ میں منعقدہ فیملی اور ثقافت-فنونِ لطیفہ کے سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے خاندانی ادارے کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجز کی نشاندہی کی۔ خاندانی ادارے کو درپیش چیلنجز پر توجہ دیتے ہوئے اردغان نے کہا کہ ‘ہم صنفی غیرجانبداری کے نفاذ اور ایل جی بی ٹی تحریکوں کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں، کسی سمجھوتے یا غفلت کی جگہ نہیں ہوگی’۔ انہوں نے زور دیا کہ جب عالمی سرمایہ داری نئے محاذ کھول رہی ہے اور ثقافتی نوآبادیات اور ڈیجیٹل گھیراؤ دنیا بھر میں شدت اختیار کر رہے ہیں، تو ترکیہ اس دور میں خاندانی اقدار کا تحفظ کر رہا ہے ۔ صدر نے آبادیاتی بحران کی بھی وارننگ دی اور کہا کہ ہم اس وقت ایک آفت کا سامنا کر رہے ہیں’، جب کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک کی مجموعی تولیدی شرح 1.48 تک گر گئی۔ اردغان نے کہا کہ تولیدی شرح میں کمی ‘ہمارے مستقبل کے لیے شدید خطرے کی گھنٹیاں بجا رہی ہے ‘ اور ‘اس ملک کی تقدیر کی پرواہ کرنے والا کوئی بھی غیرجانبدار نہیں رہ سکتا۔ مئی میں، اردغان نے استنبول میں منعقدہ بین الاقوامی فیملی فورم کے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ ترکیہ 2026 تا 2035 کو ‘خاندان اور آبادی کی دہائی’ قرار دے گا۔ اردغان نے جدید طرزِ زندگی پر تنقید کی جو فردی آرام کو خاندانی اور سماجی رشتوں پر ترجیح دیتا ہے اور کہا:’ایک ایسا فکر جو جدیدیت کو ‘بغیر خاندان کے ‘ اور ‘تنہائی’ کے تصورات پر استوار کرتی ہے ، نہ افراد کے لیے امن لا سکتی ہے اور نہ ہی معاشرے کے لیے ‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ طرزِ زندگی ہماری سوسائٹی کے تانے بانے میں تیزی سے سرایت کر رہی ہے ، اور اس کا آغاز نوجوانوں سے ہوتا ہے ‘۔ کئی دیگر ممالک نے بھی ایل جی بی ٹی تحریک کے خلاف اقدامات اپنائے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ہنگری، بلغاریہ، ارجنٹینا، انڈونییشیا اور جارجیا جیسے ممالک نے خاندانی اقدار کو ایل جی بی ٹی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے مخصوص اقدامات کیے ہیں۔ اسی طرح 30 سے زائد افریقی ممالک، 22 ایشیائی ممالک، 6 امریکی ممالک اور اوشیانا کے 6 ممالک نے صنفی غیرجانبداری کے نفاذ کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں۔