انقرہ : ترکی کو اس وقت سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے، لیرا کی قیمت میں منگل کو اس وقت ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی جب صدر اردوغان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پالیسی سازوں کو کرنسی کی گرتی قدر کے مقابلے میں شرح سود کو بڑھانے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔‘ترک کرنسی کی قدر میں حیرت انگیز کمی کی وجہ حکومت کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔ترکی کے وزیر صحت فخر الدین قوجا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ادویات ساز کمپنیاں ترکی کو مہنگے داموں ادویات فروخت کرنا چاہتی ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’ ترکی میں ادویات نہیں مل رہیں‘ ان خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘ترکی کی میڈیکل ایسو سی ایشن کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ’کمپنیوں پر مہنگے داموں ادویات کی فروخت کا الزام ظالمانہ ہے جب لیرا (ترک کرنسی) نے بہت زیادہ قدر کھو دی ہے۔‘ترکی کی فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے نومبر میں کہا تھا کہ 645 ادویات متاثر ہوئی ہیں تاہم صورتحال مزید بگڑ چکی ہے اور اب ایک ہزار ادویات کا ملنا مشکل ہو گیا ہے۔