ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

   

نیویارک ۔ 10 مئی (ایجنسیز) امریکی عدالت یہ سمجھتی ہے کہ وہ کمیونٹی کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے فرار ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔ عدالت حکومت کو حکم دیتی ہے کہ محترمہ اوزترک کو فوری طور بری کیا جائے۔ امریکی ریاست ورمونٹ کے ایک وفاقی جج نے ترک پی ایچ ڈی طالبہ رومیسہ اوزترک کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ہے، جنہیں مارچ کے آخر میں امیگریشن ایجنٹس نے متنازعہ طور پر حراست میں لیا تھا۔ جج ولیم کیسیشنز III نے جمعہ کو کہا، عدالت یہ سمجھتی ہے کہ وہ کمیونٹی کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے فرار ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔ عدالت حکومت کو حکم دیتی ہے کہ محترمہ اوزترک کو فوری طور بری کیا جائے۔ جج نے مزید کہا کہ اوزترک کو اپنے گھر میساچوسٹس واپس جانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں میساچوسٹس اور ورمونٹ جانے کی بھی آزادی ہے، اور میں ان پر سفر کی کوئی پابندی نہیں لگاؤں گا، کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ وہ فرار ہونے کا کوئی خطرہ پیدا کرتی ہیں۔ جج نے کہا کہ اوزترک کے کیریئر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاست سے باہر کے پروگراموں میں شرکت کریں اور لیکچرز دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اور ان کے کیریئر کے ایک حصے کے طور پر، میں سمجھتا ہوں کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان علاقوں سے باہر سفر کر سکتی ہیں۔ اوزترک، جو ٹفٹس یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ ہیں، نے ورمونٹ کے شہر برلنگٹن میں عدالت کی سماعت میں آن لائن شرکت کی، جو ان کی 25 مارچ کو میساچوسٹس میں امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) ایجنٹس کے ہاتھوں گرفتاری کے چھ ہفتہ بعد ہوئی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال اسرائیل۔فلسطین تنازعہ پر اسکول کے طلبہ کے اخبار میں ایک مضمون تحریر کیا تھا۔