تلنگانہ اسمبلی میں مسلم نمائندگی گھٹ گئی، بی آر ایس و کانگریس کے مسلمانوں کو ناکامی

   

مسلمانوں سے سیاسی پارٹیوں کی عدم دلچسپی، ضابطہ کی تکمیل کیلئے پرانے شہر سے امیدوار
حیدرآباد ۔4۔ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی میں مسلم نمائندگی میں اضافہ کی بجائے الٹا کمی ہوچکی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے اس بار بی آر ایس اور کانگریس دونوں نے کافی محنت کی اور مختلف مسلم جماعتوں اور تنظیموں سے رجوع ہوکر تائید کی اپیل کی۔ مسلمانوں کے ووٹ کی اہمیت کے پیش نظر امید کی جارہی تھی کہ بی آر ایس اور کانگریس سے انتخابی میدان میں موجود مسلم امیدوار کامیاب ہونگے اور اسمبلی میں مسلم نمائندگی میں اضافہ ہوگا لیکن نتائج کے بعد صورتحال الٹ گئی۔ گزشتہ اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد 8 تھی جو اس مرتبہ گھٹ کر 7 ہوچکی ہے ۔ کونسل میں مسلم نمائندگی 3 ارکان پر مشتمل ہے جن میں بی آر ایس کے ایک اور مجلس کے دو ارکان ہیں۔ اسمبلی چناؤ میں کانگریس نے 118 حلقوں سے مقابلہ کیا اور 5 مسلم امیدوار میدان میں اتارے جبکہ بی آر ایس نے 3 مسلمانوں کو ٹکٹ دیا تھا۔ امید کی جارہی تھی کہ بی آر ایس سے بودھن کے سٹنگ رکن اسمبلی عامر شکیل کے علاوہ کانگریس سے محمد علی شبیر (نظام آباد اربن) ، محمد اظہرالدین (جوبلی ہلز) اور فیروز خاں (نامپلی) کامیابی حاصل کریں گے لیکن تینوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے علاوہ ملک پیٹ اور کاروان سے بھی کانگریس کے مسلم امیدوار تھے لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ بی آر ایس نے بہادر پورہ اور چارمینار اسمبلی حلقوں سے مسلم امیدوار میدان میں اتارے تھے لیکن پرانے شہر کے حلقہ جات سے مجلس کے مقابلہ کانگریس کی کامیابی ممکن نہیں اور عموما رسمی انداز میں اہم پارٹیاں پرانے شہر میں اپنے امیدوار کھڑا کرتی ہیں۔ اسمبلی میں مجلس کے ارکان کی تعداد 7 برقرار رہے گی۔ مجلس نے 9 حلقہ جات سے امیدوار کھڑا کئے تھے لیکن گزشتہ اسمبلی کے حلقہ جات میں کامیابی ہوئی جبکہ جوبلی ہلز اور راجندر سے مجلس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ تلنگانہ میں کانگریس کے اقتدار پر آنے کے باوجود مسلم نمائندگی میں کمی پر مسلم ووٹرس کا احساس ہے کہ اہم پارٹیاں اپنے مسلم امیدواروں کو کامیاب بنانے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی۔