تلنگانہ میں آج سے ذات پات پر مبنی مردم شماری کا آغاز

   

80 ہزار سرکاری ملازمین کی خدمات، مسلمان کاسٹ میں بی سی ( ای ) درج کرائیں

حیدرآباد۔/5 نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا کل 6 نومبر سے آغاز ہوگا جس کیلئے 80 ہزار ملازمین سرکار کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ تلنگانہ اسٹیٹ بی سی کمیشن کی نگرانی میں مردم شماری کا عمل شروع کیا جارہا ہے تاکہ پسماندہ طبقات اور دیگر طبقات کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی پسماندگی کا جائزہ لیا جاسکے۔ طئے شدہ شیڈول کے مطابق سرکاری ملازمین کی ٹیمیں گھر گھر پہنچ کر ہر خاندان کی تمام تفصیلات درج کریں گی اور دو حصوں میں تقریباً 75 سوالات کو سروے میں شامل کیا گیا ہے جن میں 56 سوالات اہم ہیں اور 19 ذیلی قسم کے سوال ہیں۔ کانگریس قائد راہول گاندھی نے اسمبلی انتخابات کے موقع پر وعدہ کیا تھا کہ پارٹی برسراقتدار آتے ہی ذات پات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی اور آبادی کے اعتبار سے سرکاری اسکیمات میں حصہ داری رہے گی۔ تلنگانہ میں مجالس مقامی کے انتخابات سے قبل یہ سروے مکمل کرتے ہوئے پسماندہ طبقات کے تحفظات کا تعین ہوگا۔ بی سی کمیشن نے اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے عوام سے رائے حاصل کی ہے۔ اسی دوران تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کی تعمیل میں حکومت نے بی سی تحفظات کے تعین کیلئے خصوصی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ حکومت نے 30 نومبر تک سروے کی تکمیل کی مہلت دی ہے تاہم ناگزیر حالات میں مزید ایک ہفتہ کی توسیع دی جائے گی۔ مردم شماری میں زیادہ تر اسکول ٹیچرس کو شمار کنندوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ ہر سوپروائزر کے تحت 150 مکانات کی ذمہ داری رہے گی۔ دو حصوں پر مشتمل 75 سوالات میں ابتدائی 10 سوالات اہمیت کے حامل ہیں۔ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات میں اپنے حقیقی طبقہ کا حوالہ دینے کا رجحان پایا جاتا ہے جبکہ اقلیتوں میں شعور کی کمی ہے لہذا مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مردم شماری میں اپنے کاسٹ کے نام میں بی سی( ای ) BC(E) درج کرائیں۔ مردم شماری کے نتیجہ میں تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کی امید ہے۔ حکومت نے مردم شماری کیلئے 150 کروڑ روپئے الاٹ کئے ہیں۔ مردم شماری کے بارے میں پسماندہ طبقات میں زیادہ جوش و خروش دیکھا جارہا ہے کیونکہ مجالس مقامی میں ان کے تحفظات میں اضافہ یقینی ہے۔1