تلنگانہ میں کانگریس اقتدار حاصل کریگی، کئی اہم قائدین پارٹی میں شامل ہونگے

   

کانگریس امیدواروں کی اتفاق رائے سے فہرست تیار، حسب ضرورت کچھ تبدیلیوں کا بھی امکان : ریونت ریڈی
گروپ I کا امتحان کی تنسیخ حکومت کے منہ پر طمانچہ، کویتا کی گرفتاری ڈرامہ ہوگی۔ بی جے پی، بی آر ایس اور مجلس ایک ہیں

حیدرآباد۔/23 ستمبر، ( سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی نے کہا کہ کوئی بھی طاقت تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی۔ جس طرح عوام کانگریس کو ووٹ دینے کیلئے پرجوش ہیں اسی طرح مختلف جماعتوں کے قائدین کے سی آر حکومت کو بیدخل کرنے کیلئے کانگریس کا ساتھ دینے کیلئے اپنی تائید کا پیشکش کررہے ہیں، بہت جلد کئی اہم قائدین کانگریس میں شامل ہونگے۔ کانگریس امیدواروں کی فہرست کو تقریباً قطعیت دے دی گئی ہے۔ امیدواروں کے انتخاب میں گراؤنڈ رپورٹ، عوامی رائے کو اہمیت دی گئی ہے۔ دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ میڈیا میں امیدواروں کے جو نام پیش کئے جارہے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ اسکریننگ کمیٹی کی رپورٹ قطعی نہیں ہے، کانگریس سنٹرل الیکشن کمیٹی کا فیصلہ قطعی ہوگا۔ اتفاق رائے اور اختلاف رائے سے جو رپورٹ تیار کی گئی اس میں تبدیلیوں کے قوی امکانات ہیں۔ انہوں نے میڈیا کی رپورٹس سے مایوس نہ ہونے کا کانگریس قائدین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تیار شدہ فہرست تبدیل ہوسکتی ہے۔ کانگریس کے تمام قائدین بی آر ایس کو اقتدار سے بیدخل کرنے متحد ہیں۔ امیدواروں کا اعلان کرنے سے قبل سماجی توازن، کامیابی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ ماضی میں سوائے محمد علی شبیر کے مسلم اقلیت کو پرانے شہر سے ٹکٹ دیا جاتا تھا اس مرتبہ دوسرے حلقوں سے مسلمانوں، ایس سی، ایس ٹی طبقات ، بی سی امیدواروں کو امیدوار بنانے سنجیدگی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ ریاست میں عوام بی آر ایس حکومت سے بدظن ہیں اور کانگریس کا اقتدار حاصل کرنا یقینی ہے۔ پارٹی کیلئے طویل خدمات انجام دینے والے قائدین کسی وجہ سے ٹکٹ سے محروم ہوتے ہیں تو پارٹی ان کی خدمات سے ضرور استفادہ کرے گی، حکومت کے 1000 مختلف نامزد عہدے ہیں کہیں نہ کہیں انہیں ضرور نمائندگی دی جائے گی۔ ایم ایل سی، ارکان پارلیمنٹ، ارکان راجیہ سبھا کے علاوہ کارپوریشن و بورڈ کے سینکڑوں عہدے موجود ہیں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اگر کوئی عہدہ نہ بھی ملا تو کانگریس میں عزت سے زندگی گذارنے کا موقع ملے گا، ہر چیز کی آزادی رہے گی۔ بی آر ایس حکومت میں نہ عزت ہے اور نہ کوئی احترام ہے۔ دوسری پارٹی کے قائدین کو پارٹی میں شامل کرکے طاقتور ہونے کا دعویٰ کرنے کے سوال پر ریونت ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس نے امیدواروں کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں 80 امیدوار دوسری جماعتوں کے قائدین ہیں۔ بی جے پی میں کونسا قائد بی جے پی کا ہے سب دوسری جماعتوں سے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی، بی آر ایس اور مجلس تینوں ایک ہیں اور تینوں جماعتیں کانگریس کو اقتدار حاصل کرنے سے روکنے کیلئے متحدہ طور پر کام کررہی ہیں، خفیہ اتحاد کی وجہ سے بی جے پی تلنگانہ میں بی آر ایس اور مجلس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔ دہلی شراب اسکام میں کے ٹی آر کی مرکزی وزیر داخلہ سے خفیہ ملاقات ہوگئی ہے۔ اگر اتفاق سے کویتا کو گرفتار کیا بھی جاتا ہے تو وہ ڈرامہ ہوگی۔ کویتا کو کچھ وقت جیل میں رکھا جائے گا اور اس دوران بیٹی کی گرفتاری پر آنسو بہاتے ہوئے کے سی آر عوام سے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بعد میں کویتا کو رہا کردیا جائیگا۔ ریونت ریڈی نے ہائی کورٹ کی جانب سے ایک اور مرتبہ گروپ I کا پریلمنری امتحان منسوخ کرنے کے فیصلہ کو حکومت کے منہ پر طمانچہ قرار دیا اور اس کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرنے کا چیف منسٹر سے مطالبہ کیا۔ریونت ریڈی نے کہا کہ دسویں جماعت کے امتحانات، انٹر کے امتحانات اور پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات کا انعقاد کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے۔امتحانی پرچوں کو فروخت کرکے طلبہ اور نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ امتحانی پرچے فروخت کئے گئے ہیں، کے ٹی آر، صدر نشین تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن اور سکریٹری کمیشن کو گرفتار کرنے کے بجائے کنٹراکٹ اور آؤٹ سورسنگ پر کام کرنے والوں کو بَلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ ریونت ریڈی نے این ایس یو آئی اور یوتھ کانگریس کو اس کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ طلبہ و نوجوانوں کے ساتھ ملکر احتجاج کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ کانگریس پارٹی حکومت کے خلاف آر پارکی جنگ شروع کرے گی۔ن