تلنگانہ کی نئی کابینہ۔دس وزرا کا سیاسی سفر۔بیک نظر

   

حیدرآباد۔19 فروری ۔(یواین آئی )تلنگانہ کی نئی کابینہ میں شامل دس وزرا کا سیاسی سفر اس طرح ہے ۔
ای راجندر:ای راجندر کا تعلق کریم نگر ضلع سے ہے ۔انہوں نے تلنگانہ کو ریاست کادرجہ دلانے کیلئے چلائی گئی تحریک میں نمایاں طورپر حصہ لیا۔تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بنی چندرشیکھرراو کی پہلی کابینہ میں ان کو فائنانس کا قلمدان دیاگیاتھا۔اس مرتبہ ان کو کابینہ میں شامل کیاگیا ہے ۔ای راجندر حکمران جماعت کے اہم لیڈروں میں سے ایک ہیں جو متحدہ آندھراپردیش کی اسمبلی میں 2008-14کے درمیان فلور لیڈر بنائے گئے تھے ۔انہوں نے تلنگانہ کے مسائل کو متحدہ آندھراپردیش کی اسمبلی میں بخوبی اٹھایا تھا۔وہ سیاسی میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اندراکرن ریڈی: اندراکرن ریڈی کا تعلق نرمل ضلع سے ہے ۔تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بنی چندرشیکھرراو کی پہلی کابینہ میں انہیں قانون ،امکنہ اور انڈومنٹ کا وزیر بنایا گیا تھا۔وہ 2014کے انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر نرمل حلقہ سے منتخب ہوئے تھے تاہم بعد ازاں انہوں نے حکمران جماعت ٹی آرایس میں شمولیت اختیارکی تھی ۔انہیں کے چندرشیکھرراو نے اپنی کابینہ میں جگہ دی تھی۔2018میں منعقدہ انتخابات میں ان کو نرمل اسمبلی حلقہ سے ہی ٹی آرایس نے ٹکٹ دیا ۔اس حلقہ سے کامیابی کے بعد ان کو آج ہوئی کابینی توسیع میں جگہ دی گئی۔وہ لوک سبھا کے دومرتبہ رکن رہے ،مسٹر ریڈی چار مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے جن میں دو مرتبہ متحدہ اے پی کی اسمبلی اور دومرتبہ تلنگانہ کی اسمبلی شامل ہے ۔
جگدیش ریڈی:جگدیش ریڈی ضلع سوریہ پیٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کاشمار تلنگانہ کی تحریک کے اہم رہنماوں میں ہوتا ہے ۔وہ ابتداہی سے ٹی آرایس سے وابستہ رہے ہیں ۔وہ چندرشیکھرراو کے بااعتماد رفیق مانے جاتے ہیں۔ان کو چندرشیکھرراو نے 13برس میں پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز کیا تھا۔وہ سوریہ پیٹ اسمبلی حلقہ سے تلنگانہ اسمبلی کیلئے دومرتبہ منتخب ہوئے ۔انہیں تلنگانہ کور یاست کا درجہ دیئے جانے کے بعد ریاست کے پہلے وزیرتعلیم کے طورپر خدمات انجام دینے کا بھی اعزاز حاصل رہا ہے ۔بعد ازاں ان کو چندرشیکھررا و کی کابینہ میں بجلی کا قلمدان دیاگیا تھا۔
کے ایشور:کے ایشور کا تعلق کریم نگر ضلع سے ہے ۔وہ ٹی آرایس کے ایک اور سینئر لیڈر ہیں جن کو وزیراعلی نے چیف وہپ بنایا تھا۔وہ چھ مرتبہ اسمبلی کے رکن رہے ،وہ بی سی طبقہ کے اہم لیڈرمانے جاتے ہیں۔دھرماپوری اسمبلی حلقہ میں ان کی کافی گرفت ہے اور وہ تلنگانہ تحریک کے ایک اہم لیڈر مانے جاتے ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز1981میں کیا تھا۔سنگارینی کالریز کمپنی لمیٹیڈ کے وہ ملازم بھی رہ چکے ہیں۔
ای دیاکر راو:ای دیاکر راو کا شمار ضلع ورنگل کے اہم لیڈروں میں ہوتا ہے ،انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز تلگودیشم پارٹی سے کیا ۔وہ تلنگانہ میں تلگودیشم کے سرکردہ لیڈروں میں شمار کئے جاتے تھے تاہم بعد ازاں انہوں نے حکمران جماعت ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرلی۔مسٹر راو چھ مرتبہ اسمبلی کے رکن رہے ۔1999سے 2003تک وہ تلگودیشم حکومت میں سرکاری وہپ بنائے گئے تھے ۔ان کا شمار ان لیڈروں میں ہوتا ہے جنہوں نے تلنگانہ کو ریاست کادرجہ دلانے کے لئے چلائی گئی تحریک میں اہم رول ادا کیاتھا۔وہ اپنے کالج کے زمانے سے ہی سیاست سے وابستہ رہے ہیں تاہم انہوں نے اس دور میں تلگودیشم میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی تھی جس کے ذریعہ ان کا سیاسی سفر جاری رہا۔دیاکر راو چھ مرتبہ اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے ۔انہوں نے 2008میں ہوئے ضمنی انتخاب میں کچھ عرصہ کیلئے پارلیمنٹ کے رکن کے طورپر بھی خدمات انجام دیں۔وہ پالاکرتی اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے ۔
سرینواس گوڑ:سرینواس گوڑ نے تلنگانہ کو ریاست کادرجہ دلانے کیلئے چلائی گئی تحریک میں تلنگانہ کے سرکاری ملازمین کو متحد کرنے میں کلیدی رول ادا کیاتھا اورتلنگانہ کو ریاست کادرجہ دلانے کیلئے چلائی گئی اس تحریک میں کافی پیش پیش رہے ۔ان کا تعلق ضلع محبوب نگر ضلع سے رہا ہے ۔انہیں چندرشیکھرراو نے صدرنشین تلنگانہ گزیٹیڈ آفیسرس ایسوسی ایشن مقرر کیاتھا۔گوڑ سابق ضلع رنگاریڈی کی کئی بلدیات کے کمشنر بھی رہے ہیں۔
وی پرشانت ریڈی:وی پرشانت ریڈی کا تعلق ضلع نظام آباد سے ہے ۔ان کو پہلی مرتبہ تلنگانہ کی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ۔پرشانت ریڈی بالکنڈہ اسمبلی حلقہ سے دو مرتبہ اسمبلی کے رکن رہے ۔ریڈی انجینئرنگ کی ڈگری رکھتے ہیں ۔انہوں نے ریاست کے ہرگھر کو محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے شروع کردہ مشن بھاگیرتا پروگرام پر کامیابی کے ساتھ عمل میں اہم رول ادا کیا۔تلنگانہ کور یاست کا درجہ دلانے کے لئے چلائی گئی تحریک میں بھی ان کا نمایاں رول رہا ہے ۔تلنگانہ کی تشکیل کے بعد وہ مشن بھاگیرتا کے نائب صدرنشین بنائے گئے تھے ۔اب ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے ان کو کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ۔
سی ایچ ملاریڈی: سی ایچ ملاریڈی کا تعلق سنگاریڈی ضلع سے ہے ۔وہ ایک ماہر تعلیم کے طورپرمشہور ہیں۔تلنگانہ تحریک کے دوران وہ سیاست میں سرگرم ہوگئے اور اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔وہ ملاریڈی تعلیمی ادارہ جات کے سربراہ بھی ہیں۔انہوں نے 2014سے 2018تک ملکاجگری حلقہ کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کی تاہم ان کو 2018کے اسمبلی انتخابات میں وزیراعلی کے چندرشیکھر راو نے میڑچل اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دیا۔اس حلقہ سے وہ منتخب ہوئے ۔
نرنجن ریڈی :سنگی ریڈی نرنجن ریڈی کا تعلق ضلع محبوب نگر سے ہے ۔ونپرتی اسمبلی حلقہ سے پہلی مرتبہ منتخب ہونے کے بعد ان کو ریاستی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ۔انہوں نے قبل ازیں پرائمری اگری کلچر کواپریٹیو سوسائٹی کے صدر کے طور پرخدمات انجام دیں ۔وہ ٹی آرایس سربراہ و وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے بااعتماد رفیق مانے جاتے ہیں جنہوں نے پیشرو حکومت میں کئی نئی اسکیمات کی شروعات کے لئے وزیراعلی کو کئی اہم مشورے دیئے ۔
ٹی سرینواس یادو:ٹی سرینواس یادو کا تعلق حیدرآباد سے ہے ۔وہ نئی کابینہ میں سینئر وزرا میں سے ایک ہیں۔وہ پانچ مرتبہ اسمبلی کے رکن رہے ہیں، اس میں متحدہ اے پی کی اسمبلی بھی شامل ہے۔ انہوں نے 1995تا1999اور 2001تا2003کے درمیان وزیرکے طورپرخدمات انجام دیں ۔تلنگانہ کور یاست کادرجہ دینے کے بعد تشکیل دی گئی پہلی کابینہ میں وہ وزیرافزائش مویشیاں اور وزیرسنیماٹوگرافی بنائے گئے تھے ۔ریاست میں بکروں کی تقسیم کی اسکیم پر کامیابی کے ساتھ عمل میں ان کا اہم رول رہا ہے ۔وہ حلقہ صنعت نگر کی نمائندگی کرتے ہیں۔