تلنگانہ کے علی الحساب بجٹ میں 6 ضـمانتوں کیلئے 53,196 کروڑ روپئے مختص

,

   

٭ پرانے شہر کی ترقی اور موسی ندی کو خوبصورت بنانے 1000 کروڑ مختص
٭ اقلیتوں کی ترقی اور بہبود کیلئے 2262 کروڑ کی فراہمی
٭ ایس سی ‘ ایس ٹی اور بی سی طبقات کے اقامتی اسکولس کیلئے 1546 کروڑ
٭ عالمی معیار کے تلنگانہ پبلک اسکول کے قیام کا منصوبہ 500 کروڑ مختص
٭ مالی مشکلاتک ے باوجود تلنگانہ عوام کے خوابوں کی تکمیل کا عزم
٭ ڈپٹی چیف منسٹر فینانس ملو بٹی وکرامارک کی بجٹ تقریر

حیدرآباد 10فروری(سیاست نیوز) حکومت نے علی الحساب بجٹ میں 6ضمانتوں پر عمل آوری کو یقینی بنانے 53 ہزار 196 کروڑ کی تخصیص کے ذریعہ انتخابی وعدوں پر عمل کیلئے اپنی سنجیدگی ظاہر کردی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس ملو بھٹی وکرمارک نے آج اسمبلی میں 2لاکھ 75ہزار 891کروڑ کا علی الحساب بجٹ پیش کیا ۔ ریاست میں کانگریس کو اقتدار کے بعد پیش علی الحساب بجٹ کے اپنے خطاب میںڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں کانگریس حکومت سے پہلا بجٹ موازانہ علی الحساب پیش کرکے دلی تکلیف محسوس کر رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے یکم فروری کو علی الحساب موازنہ پیش کئے جانے پر ریاستی حکومت کو بھی علی الحساب موازنہ پیش کرنے مجبور ہونا پڑرہا ہے کیونکہ مرکز کی جانب سے مکمل بجٹ کی پیشکشی کے بعد ہی ریاستیں مکمل بجٹ تخمینہ پیش کرسکتی ہیں ۔ ملو بھٹی وکرمارک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مکمل بجٹ کے تخمینی فنڈس کی تخصیص مرکز کی جانب سے مکمل بجٹ پیش کرنے کے بعد ہی کی جائے گی ۔ انہو ںنے 4 فروری کو کابینہ اجلاس کے اہم فیصلوں سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو فیصلے کئے ہیں وہ تلنگانہ کی عزت نفس ‘ ثقافت ‘ اور اس کی شناخت کے تحفظ کیلئے ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ ریاست میں اندراماں راجیم اب زیادہ دور نہیں ہے اور حکومت نے تلنگانہ عوام میں اعتماد پیدا کرکے یقین دلایا ہے کہ ریاست میں عوامی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر فینانس نے بتایا کہ تلنگانہ میں حکومت سے یومیہ اخراجات میں کٹوتی کے اقدامات کر ہی ہے اس کے علاوہ غیر ضروری انفراسٹرکچر اور اثاثوں پر اخراجات میں کمی کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ ملو بھٹی وکرمارک نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سے اب تک کے10 بجٹ تقاریر میں کسی نے بھی تعلیم ‘ صحت ‘ انفراسٹرکچر‘ اور روزگار کے مسائل کا منصوبہ بند انداز میں حل پیش نہیں کیا لیکن کانگریس حکومت کے موازنہ میں اس روش کو تبدیل کرنے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے پرانے شہر کی ترقی اور موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت سے لندن کی تھیمس ندی کے طرز پر موسیٰ ندی کو ترقی دینے کا منصوبہ ہے اور اس کیلئے حکومت نے علی الحساب بجٹ میں 1000 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کی ترقی و بہبود کیلئے حکومت کے منصوبوں پر عمل آوری کیلئے 2262 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر فینانس نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایس سی طبقہ کی بہبودکیلئے 21ہزار 874کروڑ روپئے جبکہ ایس ٹی طبقہ کی بہبود کیلئے 13ہزار313کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت نے بی سی طبقہ کی بہبودکیلئے 8ہزار کروڑ کی تخصیص کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ ایس سی طبقہ کیلئے موجود اقامتی اسکولوں کی تعمیر کیلئے1000 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایس ٹی طبقہ کیلئے اقامتی اسکولوں کی ذاتی عمارتوں کی تعمیر کیلئے 250 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح بی سی اقامتی اسکولوں کی ذاتی عمارتوں کی تعمیر کیلئے 1546 کروڑ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے دھرانی پورٹل کا تذکرہ کیا اور کہا کہ پیشرو حکومت کی جانب سے دھرانی پورٹل روشناس کرواکر عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا تھا کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد دھرانی سے متعلق مسائل کا جائزہ لینے 5رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہو ںنے ریاست میں تعلیمی ترقی کے منصوبہ کا تذکرہ کیا اور عالمی معیار کے تلنگانہ پبلک اسکول کے قیام کے منصوبہ سے واقف کرکے کہا کہ اس پائلٹ پراجکٹ کیلئے حکومت نے 500کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ محکمہ تعلیم کیلئے 21ہزار389 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔میڈیکل و ہیلت کے شعبہ کیلئے 11ہزار500 کروڑ کے بجٹ کی تخصیص کا فیصلہ کیا گیا ۔ وزیر فینانس نے بتایا کہ حکومت نے آروگیہ شری اسکیم کے تحت 5 لاکھ تک کے مفت علاج کی سہولت میں اضافہ کرکے اسے 10 لاکھ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے محکمہ بلدی نظم و نسق کیلئے 11 ہزار 692 کروڑ روپئے کی تخصیص کا اعلان کیا اور کہا کہ بلدیات کی ترقی بالخصوص شہر حیدرآباد کی ترقی کیلئے خصوصی منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ حیدرآباد میں میٹرو ریل کے منصوبہ پر عمل کے علاوہ ریجنل رنگ روڈ کے حدو د میں حکومت سے انفارمیشن ٹکنالوجی شعبہ کو ترقی دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔حکومت نے بجٹ میں تیقن دیا کہ فینانس کمیشن کی سفارشات کے مطابق بلدیات کیلئے بجٹ کی اجرائی کے اقدامات کرکے ریاست کی مجموعی ترقی کو یقینی بنائے گی۔حکومت نے محکمہ انفارمیشن ٹکنالوجی کیلئے 774کروڑ کے بجٹ کا اعلان کیا ہے۔ ملو بھٹی وکرمارک نے ایوان کو بتایا کہ ریاست میں 6 ضمانتوں سے استفادہ کیلئے حکومت کو 1کروڑ 29 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں 1کروڑ9لاکھ درخواست گذار ان اسکیمات سے استفادہ کے اہل ہیں۔انہوں نے مہالکشمی اسکیم کے تحت مفت آرٹی سی بس سفر کے استفادہ کنندگان کی تفصیلات فراہم کی اور کہا کہ حکومت کو ماہانہ 300 کروڑ کے اخراجات ہورہے ہیں اس اسکیم پر عمل کیلئے اور حکومت نے مزید دو ضمانتوں 200 یونٹ مفت برقی کے علاوہ 500 روپئے میں گیاس سیلنڈر کی اسکیم پر عمل کا فیصلہ کیا ہے ۔انہو ںنے تقریر کے آغاز میں کہا کہ ریاست کی مالی صورتحال انتہائی ابتر ہے ۔ اس کے باوجود کانگریس حکومت نے تلنگانہ عوام بالخصوص شہدائے تلنگانہ کے خوابوں کو پورا کرنے والے بجٹ پر توجہ دی ہے۔وزیر فینانس نے مختلف محکمہ جات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کا بھی تقریر میں احاطہ کیا ہے۔3