بیروزگاری بھتہ محض انتخابی وعدہ، سابق وزیر محمد علی شبیر کا الزام
حیدرآباد ۔ 23 ۔ اگست (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس کی رکنیت سازی کے دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر ٹی آر ایس پارٹی سے سوال کیا کہ 60 لاکھ ارکان میں کیا وہ 30 لاکھ بیروزگار نوجوان بھی شامل ہیں جن سے روزگار اور ماہانہ 3001 روپئے بیروزگاری بھتہ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ عوام کو لبھانے کی کوشش کی اور اب حادثاتی انشورنس پالیسی کا لالچ دے کر پارٹی کی رکنیت سازی کی گئی ۔ واضح رہے کہ ٹی آر ایس نے کل اعلان کیا تھا کہ پارٹی کی رکنیت سازی 60 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکام حکومت رکنیت سازی کے نام پر حکومت کی مقبولیت کا دعویٰ کر رہی ہے۔ بنیادی سطح پر عوام حکومت سے سخت ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ایک بھی انتخابی وعدہ کی تکمیل نہیں کی گئی۔ آبپاشی پراجکٹس کے نام پر ہزاروں کروڑ خرچ کئے گئے لیکن کسی بھی ایک ضلع کو فائدہ نہیں پہنچا۔ 80,000 کروڑ کے خرچ سے کالیشورم پراجکٹ تعمیر کیا گیا لیکن ایک بھی ضلع کو آبپاشی کے لئے پانی سیراب نہیں ہوا ہے۔ محمد علی شبیر نے پراجکٹ کی افتتاحی تقریب میں اہم شخصیتوں کو ایک کروڑ 66 لاکھ روپئے مالیتی تحائف کی پیشکشی پر شدید ردعمل ظاہر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی رقومات کا بیجا استعمال کرتے ہوئے کے سی آر حکومت نے قیمتی تحائف پیش کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قیمتی تحائف کی پیشکشی کے ذریعہ سرکاری خزانہ پر بوجھ عائد کیا گیا ہے۔ خیر سگالی کے طور پر اوسط درجہ کے تحائف پیش کئے جاسکتے تھے لیکن کے سی آر نے عوامی رقومات کو بادشاہوں کی طرح خرچ کیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں کئی بے قاعدگیوں کی اطلاعات ملی ہیں اور کانگریس پارٹی بے قاعدگیوں کو ثابت کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس آپس میں گٹھ جوڑ کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے پر تنقیدوں کے ذریعہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی حریف ہیں لیکن مرکز میں نریندر مودی حکومت کی ہر مسئلہ پر ٹی آر ایس نے تائید کی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں ٹی آر ایس نے مرکزی حکومت کے ہر فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے تلنگانہ عوام کے فیصلہ کو دھوکہ دیا ہے۔ عوام نے بی جے پی کی مخالفت میں ٹی آر ایس کو ووٹ دیا تھا لیکن سیکولر ووٹ حاصل کرتے ہوئے مرکز نے فرقہ پرست پارٹی کی تائید کی گئی۔