تیونس: سیکورٹی کے پیش نظر مسلم خواتین کے نقاب پر پابندی

,

   

تونس ۔ 6 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) تیونس میں حال ہی میں ہونے والے خودکش حملوں کے پیش نظرتیونس کے وزیر اعظم نے سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کردی۔’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم یوسف شاہد نے سرکاری سرکلر پر دستخط کر دیئے جس کے تحت عوامی انتظامیہ اور اداروں کے دفاتر میں چہرہ چھپا کر داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ 27جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے ۔نقاب، جو آنکھوں کے علاوہ پورے چہرے کو ڈھانک دیتا ہے ، پر پابندی خودکش حملوں کے بعد سیکورٹی سخت کرنے کے پیش نظر سامنے آئی۔وزارت داخلہ نے فروری 2014 ء میں انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے پولیس کو نقاب پہننے والی خواتین پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے ۔تیونس لیگ برائے دفاعِ انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ یہ پابندی عارضی ہے ۔تنظیم کے صدر جمال مسلم کا کہنا ہے کہ ہم لباس کی آزادی کے حق میں ہیں تاہم موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر تیونس اور پورے خطہ میں اس فیصلہ کی وجہ ہمیں نظر آتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تیونس میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی اس پابندی کا خاتمہ کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ نقاب سمیت دیگر اسلامی عقائد کو طویل عرصے سے تیونس پر حکمرانی کرنے والے صدر زین العابدین بن علی کے دور میں برداشت نہیں کیا جاتا تھا، تاہم 2011 میں انقلاب کے بعد یہ واپسی عام ہوگئی تھی ۔2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔