مرکزی بجٹ تقریر میں اعلان کی مختلف ریاستوں کی جانب سے مخالفت
حیدرآباد۔یکم۔فروری(سیاست نیوز) بجٹ2022-23کے دوران مرکزی وزیر فینانس نے ملک گیر سطح پر جائیدادوں اور اراضیات کے علاوہ تجارت کے لئے ایک ملک ایک رجسٹریشن کو روشناس کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی مختلف ریاستوں بالخصوص غیر بی جے پی ریاستوں کی جانب سے مخالفت بھی جا رہی ہے کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک ملک ایک رجسٹریشن پر عمل آوری کی صورت میں ریاستوں کی آمدنی متاثر ہوگی اور ملک کی کئی ریاستوں میں محکمہ مال کو ہونے والی آمدنی میں مرکزی حصہ داری بھی شامل ہونے لگ جائے گی۔ مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے بجٹ تقریر کے دوران ’’ون نیشن‘ ون رجسٹریشن ‘‘ کے آغاز کے منصوبہ کا اعلان کیا جو کہ مرکز کو ریاستوں کے محکمہ مال کے امور میں مداخلت کا حق فراہم کرنے کے مترادف ہے اسی لئے مرکزی حکومت کے اس منصوبہ کی کھل کر مخالفت کی جارہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جائیدادوں کی خرید و فروخت ‘ تجارتی رجسٹریشن کے علاوہ دیگر امور ریاستوں اور بلدیات کا اختیار ہے اور ان امور کے ذریعہ ان اداروں کو آمدنی حاصل ہوتی ہے لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے اگر یہ پالیسی روشناس کرواتے ہوئے اس پر عمل کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ریاست کی آمدنی متاثر ہونے لگ جائے گی اور رجسٹریشن کی آمدنی کا حال بھی جی ایس ٹی کے ذریعہ ہونے والی آمدنی کی طرح ہوجائے گا کیونکہ جی ایس ٹی کے ذریعہ ہونے والی آمدنی میں ریاستوں کے حصہ کے لئے کئی ریاستوں کو مرکزی حکومت سے بھیک مانگنی پڑرہی ہے جبکہ وہ ان کی اپنی ریاستوں سے ادا کیا جانے والا جی ایس ٹی ہے اور اس میں ریاستی حکومت کا بھی حصہ موجود ہے ۔ ون نیشن ون رجسٹریشن کے منصوبہ پر عمل کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ملک بھرکی ریاستوں کو رجسٹریشن سے ہونے والی آمدنی کے لئے بھی مرکز ی وزارت کے پاس کشکول لئے حاضرہونا پڑے گا اور مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کی صورت میں انہیں حاصل ہونے والے حق سے محروم کیا جائے گا اسی لئے ملک کی کئی ریاستیں بجٹ کی تقریر میں کئے گئے اس اعلان کی مخالفت کر رہی ہیں اور ان کا کہناہے کہ مرکزی حکومت کا یہ منصوبہ ملک کی رواداری اور وفاقی نظام کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے اسی لئے مرکز کو اس منصوبہ پر عمل آوری سے گریز کرتے ہوئے رجسٹریشن کے نظام سے چھیڑچھاڑ کے بجائے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔م