جادھو سے پہلی بار ہندوستانی سفارتکار کی ملاقات ہوئی

,

   

ویانا کنونشن، آئی سی جے فیصلہ، پاکستانی قوانین کی پاسداری کی گئی، اسلام آباد کا بیان

اسلام آباد ، 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کلبھوشن جادھو جن کو سزائے موت سنائی گئی ہے، 2016ء میں حراست کے بعد سے پہلی مرتبہ آج ایک اعلیٰ ہندوستانی سفارتکار کو ان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا گیا، جو پاکستان کی طرف سے ’’آئی سی جے فیصلہ کی مطابقت میں‘‘ عطا کی گئی سفارتی رسائی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر پر جاری کشیدگیوں کے درمیان انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر متعینہ اسلام آباد گورو اہلوالیا نے ریٹائرڈ انڈین نیوی آفیسر سے یہاں واقع ایک سب جیل میں ملاقات کی۔ جیو ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ اہلوالیا اور جادھو کی ملاقات ایک گھنٹہ چلی۔ اس میٹنگ سے قبل سینئر ہندوستانی سفارتکار نے ترجمان دفتر خارجہ پاکستان محمد فیصل سے وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔ 49 سالہ جادھو کو اپریل 2017ء میں ایک پاکستانی ملٹری کورٹ نے ’’جاسوسی اور دہشت گردی‘‘ کے الزامات پر سزائے موت سنائی تھی، جس کے بعد ہندوستان انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) سے رجوع ہوا اور اُن کی سزائے موت پر التواء کے علاوہ دیگر رعایتوں کیلئے استدعا کی۔ یکم اگست کو دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ریٹائرڈ انڈین نیوی آفیسر کو اگلے روز سفارتی رسائی عطا کی جائے گی۔ تاہم، 2 اگست کو سہ پہر 3 بجے مجوزہ میٹنگ جادھو کو سفارتی رسائی کے قواعد پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات کے درمیان نہیں ہوپائی۔ ہندوستان نے پاکستان سے جادھو تک ’’فوری، مؤثر اور بلارکاوٹ‘‘ سفارتی رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور پھر تب سے وہ سفارتی ذرائع کی وساطت سے اسلام آباد کے ساتھ ربط میں تھا۔ تاہم، ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا پیر کو فراہم کردہ سفارتی رسائی ہندوستان کے تقاضہ کے مطابق بلاروک ٹوٹ ہوئی؟ اتوار کو فیصل نے ٹوئٹ کیا تھا کہ جادھو کیلئے سفارتی رسائی 2 ستمبر کو ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات، آئی سی جے فیصلہ اور پاکستان کے قوانین کی مطابقت میں فراہم کی جائے گی۔ یہ سفارتی رسائی برائے جادھو تازہ ہند۔پاک کشیدگی کے درمیان فراہم کی گئی ہے۔ ہندوستان نے دستور کے آرٹیکل 370 کے دفعات کو منسوخ کردیا جن کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا، ساتھ ہی اس سرحدی ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ 5 اگست کو اس اقدام کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی۔ 7 اگست کو پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر ہندوستان کے ساتھ سفارتی روابط کا درجہ گھٹاتے ہوئے انڈین ہائی کمشنر اجئے بساریا کو خارج کردیا۔ 17 جولائی کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے پاکستان کو جادھو کو مجرم قرار دینے اور سنائی گئی سزا پر ’’مؤثر نظرثانی اور مکرر غور‘‘ کرنے کا حکم دیا تھا اور یہ بھی کہ ہندوستان کو سفارتی رسائی مزید کسی تاخیر کئے بغیر عطا کرے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس کی سکیورٹی فورسیس نے جادھو کو مبینہ طور پر ایران سے گھسنے کے بعد 3 مارچ 2016ء کو شورش زدہ صوبہ بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔تاہم، ہندوستان کہتا آیا ہے کہ جادھو کو ایران سے اغوا کیا گیا، جہاں وہ نیوی سے سبکدوشی کے بعد بزنس کے سلسلے میں گیا تھا۔ ڈسمبر 2017ء میں جادھو کی بیوی اور ماں کو اس سے دفتر خارجہ میں ملنے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن یہ ملاقات شیشہ کے پیچھے سے ہوئی تھی۔