ٹوکیو : 7 اگست ( ایجنسیز ) جاپان میں 2024 میں جاپانی النسل آبادی میں 9 لاکھ سے زیادہ کمی ریکارڈ ہوئی ہے جو اس وقت تک کی سب سے بڑی کمی ہے۔جاپان، مسلسل گرتی شرح پیدائش کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے کوششیں کر رہا ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال یہ شرح 9 لاکھ تک گِر گئی ہے۔اگرچہ کئی ترقی یافتہ ممالک کم شرح پیدائش کے مسئلے سے دوچار ہیں لیکن جاپان میں، جہاں گذشتہ کئی سالوں سے آبادی کا گراف مسلسل نیچے کی طرف جا رہا ہے،یہ مسئلہ خاص طور پر سنگین شکل اختیار کر گیا ہے۔وزیر اعظم شیگیرو اِشیبا نے اس صورتحال کو ایک “خاموش ہنگامی حالت” قرار دیا اور اس رجحان کا رْخ پلٹنے کے لئے زیادہ لچکدار اوقاتِ کار اور مفت ڈے کیئر سہولیات کی فراہمی جیسے خاندان دوست اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔سال 2024 میں جاپانی شہریوں کی تعداد 9 لاکھ 8 ہزار 574 نفوس یا پھر 0.75 فیصد کی کمی سے 12کروڑ 65 لاکھ ہو گئی ہے۔جاپان وزارت داخلہ کے مطابق یہ کمی 1968 میں سروے کے آغاز سے اب تک کے 16 سالہ عرصے کی بڑی ترین کمی ہے۔تاہم ملک میں غیر ملکی رہائشیوں کی تعداد 2013 میں تحقیق شروع ہونے کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر دیکھی گئی ہے۔ملک میں یکم جنوری 2025 تک غیر ملکیوں کی تعداد 36 لاکھ 70 ہزار تھی جو جاپان کی12 کروڑ 43 لاکھ آبادی کا تقریباً تین فیصد ہے۔ملک کی مجموعی آبادی 2023 کے مقابلے میں 0.44 فیصد کم ہوئی ہے۔یہ تازہ ترین اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب حکومت مسلسل کم ہوتی شرح پیدائش میں اضافے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی اور دیگر مسائل پر رائے دہندگان کی مایوسی نے ایک نئی حزب اختلاف سیاسی جماعت کو پروان چڑھایا ہے جس کا نعرہ ہے “سب سے پہلے جاپانی”۔یہ پارٹی نقل مکان مخالف بیانات کی وجہ سے مرکزِ توجہ بن رہی ہے۔