جبراً نافذ ہونے پر وقف ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے

   

وقف ترمیمی بل کے خلاف کروڑوں کی تعداد میں اعتراضات داخل کرنے کی اپیل ، بیرسٹر عمر کمال فاروقی کی پریس کانفرنس

اورنگ آباد 9 ستمبر ( نامہ نگار) مرکز میں 2014 میں جب سے مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت برسر اقتدار آئی ہے، تب سے پارلیمنٹ میں آئین و مسلم مخالف فیصلے کئے جا رہے ہیں اور غیر آئینی قوانین وضع کئے جا رہے ہیں۔ سابقہ غیر منصفانہ فیصلوں کی طرح مودی حکومت نے اب وقف ترمیمی بل پیش کیا ہے۔ یہ بل کلیہ طور پر غیر آئینی اور شریعت مخالف بل ہے۔ خدشہ ہے کہ اس بل کو منظور کروا کر مودی حکومت وقف کردہ مسلمانوں کی اراضیات کو اپنے ہمنوا اور دوستوں کے سپرد کرنا چاہتی ہے۔ یہ ایک انتہائی خطرناک بل ہے۔ یہ صرف وقف اور مسلمانوں کا ہی مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ آج مسلمانوں سے وقف املاک کو چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے ، مگر کل سکھ ، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی ان کی اوقافی املاک سے محروم کرنے مودی حکومت اسی طرح کوئی بل منظور کر سکتی ہے۔ لہذا وقت کا تقاضہ ہے کہ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام اقلیتوں اور سیکولرزم میں یقین رکھنے والے ہر سماج کے شہریان کو وقف ترمیمی بل کی مخالفت کریں، اعتراضات داخل کریں، اس طرح کا اظہار خیال بیرسٹر عمر کمال فاروقی نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ مودی کی بیساکھی والی حکومت ہے، اس لئے پچھلے غیر قانونی قوانین کی طرح یہ بل پارلیمنٹ میں یکطرفہ طور پر منظور نہیں ہوا اور جے پی سی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ لیکن خطرہ ہنوز برقرار ہے۔ جے پی سی نے وقف ترمیمی بل کے خلاف 14 ستمبر تک اعتراضات منگوائے ہیں۔ لیکن آج 9 ستمبر تک 17 لاکھ ہی اعتراضات داخل کئے گئے ہیں۔ یہ تعداد ناکافی اور تشویشناک ہے۔ کروڑوں کی تعداد میں اس بل کے خلاف اعتراضات داخل کئے جانے لازمی ہیں۔ اس تعلق سے آن لائن اعتراضات داخل کریں۔ عمر کمال فاروقی نے مزید واضح کیا کہ اعتراضات داخل کرنے کے علاوہ ہم دلی جا کر سیکولر ذہنیت رکھنے والے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران راہل گاندھی ، شرد پوار ، ممتا بنرجی ، چندرا بابو نائیڈو ، نتیش کمار، اکھلیش یادو ، چراغ پاسوان وغیرہ سے باضابطہ ملاقات کر کے ان سے مطالبہ کریں گے کہ اس غیر منصفانہ و غیر آئینی بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہ ہونے دیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود مودی حکومت اگر وقف ترمیمی بل کو زبردستی منظور کر لیتی ہے تو ہم اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے، راستوں پر اتر کر مخالفت کریں گے۔ علاوہ ازیں اس بل کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ سپریم کورٹ میں یہ غیر آئینی وقف ترمیمی بل ٹک نہیں سکے گا۔ ہمیں عدالت سے انصاف ملنے کا پورا یقین ہے۔ عمر کمال فاروقی نے کہا 4 جون 2024 ء کے بعد ملک کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ ملک کی سیکولر عوام نے مودی حکومت واضح اکثریت حاصل کرنے سے روک دیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں کے لیڈران بوکھلا اْٹھے ہیں۔ وقف ترمیمی بل جیسے غیر آئینی بل لانا اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے متنازعہ بیانات دینا اسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ ایک بھوندو مہاراج نے حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بیان دے کر مہاراشٹر کی پرامن فضاء کو مکدر کرنے اور نفرت کا زہر گھولنے کی سازش کی ہے۔ اس زہرافشانی کی حمایت میں نتیش رانے جیسے فتنہ پرور عناصر مسجد میں گھس کر مسلمانوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں تو یہ سب فسطائی حکومت کے اشارہ اور ہدایت پر ہی کیا جا رہا ہے۔ آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اپنے زوال آشنا ہونے کا احساس ہو چکا ہے ، محض یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے عناصر کے ذریعہ فتنہ انگیزی کر کے ہندو مسلم کے بیچ مذہبی منافرت پھیلانا چاہتی ہے۔ لیکن ہم کسی صورت مہاراشٹر میں گنگا جمنی تہذیب اور مذہبی ہم آہنگی کو ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے۔ مہاراشٹر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ آخر میں انہوں نے شہریان سے پھر اپیل کی کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں آن لائن اعتراضات داخل کریں۔ اس پریس کانفرنس میں سابق وزیر کمال فاروقی ، عیسیٰ قریشی ، مرزا افسر بیک، قاضی شکیل ، اسمعیل راجہ ، احمد اللہ، اکرم شاہ وغیرہ بھی موجود تھے۔