جج کے خلاف اپوزیشن کی تحریک کی منظوری سے حکومت ناراض ؟

   

تیز رفتار سیاسی سرگرمیوں کے بعد جگدیپ دھنکڑ نے استعفیٰ کا اعلان کردیا ، نائب صدر جمہوریہ کیلئے حکومت سے ٹکراؤ کو ٹالنے کا واحد راستہ تھا
دھنکڑ نے کئی مواقع پر اپنے حدود سے تجاوز کیا ۔ حکومت کو الجھن کا سامنا کرنا پڑا ۔ سینئر وزراء نے پارٹی ارکان پارلیمنٹ کو واقف کرایا

نئی دہلی۔ 22 جولائی (ایجنسیز) نائب صدر جمہوریہ کی حیثیت سے جگدیپ دھنکڑ کے استعفیٰ میں کئی سیاسی واقعات کا اہم رول بتایا جارہا ہے۔نائب صدر و صدر نشین راجیہ سبھا کی حیثیت سے جگدیپ دھنکڑ نے ہائیکورٹ جج یشونت ورما کی علیحدگی کیلئے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کی گئی تحریک کو قبول کرلیا تھا ۔ جسٹس ورما کی قیامگاہ سے بھاری مقدار میں نقد رقومات دستیاب ہوئی تھیں۔ جگدیپ دھنکڑ کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک کو قبول کرلیا جانا مرکزی حکومت کو پسند نہیں آیا ۔ مرکزی حکومت اس معاملے میں سبقت لیجانا چاہتی تھی اور اس نے ایک تحریک بھی جسٹس ورما کی علیحدگی کیلئے تیار کرلی تھی ۔ اس نے اپوزیشن ارکان کی دستخط بھی اس تحریک پر حاصل کرلی تھی اور اسے لوک سبھا میں پیش کرنے کا منصوبہ تھا ۔ دھنکڑ نے صدرنشین راجیہ سبھا کی حیثیت سے جب اپوزیشن کی تحریک کو قبول کرلیا تو حکومت حیرت کا شکار ہوگئی ۔ اسے اس بات پر بھی ناراضگی پیدا ہوئی کہ نائب صدر نے اس کو قبول کرنے سے قبل حکومت کو مطلع بھی نہیں کیا ۔ اس کے بعد کچھ واقعات تیزی سے رونما ہوئے جس کے بعد دھنکڑ نے نائب صدر کی حیثیت سے استعفیٰ پیش کردینے کا اعلان کردیا۔ اس ساری صورتحال میں یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دھنکڑ کے خلاف چھ ماہ قبل اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی لیکن اب انہیں اپوزیشن کی تائید ملنے لگی ہے جبکہ حکومت کو یہ احساس ہونے لگا ہے کہ دھنکڑ نے کچھ مواقع پر اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھنکڑ نے جسٹس ورما کے خلاف نہ صرف اپوزیشن کی تحریک کو قبول کیا بلکہ اس سے حکومت کو واقف بھی نہیںکروایا ۔ اگر حکومت کو مطلع کیا جاتا تو برسر اقتدار پارٹی کے بھی کچھ ارکان پارلیمنٹ اس پر دستخط کرتے ۔ یہ فیصلہ لوک سبھا میں تحریک پیش کرنے حکومت کے فیصلے کے برعکس رہا جس کیلئے ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا تھا ۔ حکومت اس لئے بھی ناراض تھی کیونکہ اس نے عدلیہ میں کرپشن کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور دھنکڑ کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک کو قبول کرنے سے حکومت اس معاملے میں سبقت لیجانے سے پیچھے رہ گئی ۔ نائب صدر جمہوریہ کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک کو قبول کئے جانے کے بعد کچھ وزراء نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ۔ذرائع کے بموجب پھر وزراء کا ایک اجلاس وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے دفتر میںمنعقد ہوا اور بی جے پی چیف وہپ کو کہا گیا کہ وہ بی جے پی کے ارکان راجیہ سبھا کو طلب کریں۔ 10، 10 ارکان کے گروپ کو طلب کرتے ہوئے ایک تحریک پر دستخط کرنے کو کہا گیا جو تیار رکھی گئی تھی ۔ ان گروپس کی واپسی کے بعد این ڈی اے ارکان پارلیمنٹ کے دستخط بھی لئے گئے ۔ تمام ارکان پارلیمنٹ سے کہا گیا کہ وہ اس تحریک کے تعلق سے خاموشی اختیار کریں اور آئندہ چار دن دہلی ہی میں قیام کریں تاکہ ضرورت پر تعداد دستیاب رہے ۔ نائب صدر جگدیپ دھنکڑ کو اس تحریک کی اطلاع دی گئی اور ارکان پارلیمنٹ کی دستخط سے بھی واقف کروایا گیا ۔ منگل کو بھی ارکان پارلیمنٹ کو سینئر وزراء نے گروپس کی شکل میں طلب کرتے ہوئے ایسے کچھ واقعات سے واقف کروایا جن کے تعلق سے یہ احساس ہے کہ دھنکڑ نے اپنے حدود سے تجاوز کیا ہے ۔ ارکان پارلیمنٹ سے کہا گیا کہ کئی مواقع پر حکومت کو ان کی وجہ سے الجھن کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ تاہم مزید کچھ کرنے سے قبل دھنکڑ نے صحت کی وجوہات بیان کرتے ہوئے استعفیٰ پیش کردیا ۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ برسر اقتدار جماعت کے قائدین نے دھنکڑ کے استعفیٰ پر کوئی رد عمل نہیں دیا اور صرف وزیر اعظم مودی نے ہی ان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے ۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں کانگریس
پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ
نئی دہلی، 22 جولائی (یواین آئی) پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن آج ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں پارلیمنٹ میں پارٹی کے گروپ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں منعقدہ اس میٹنگ میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سمیت پارٹی کے سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے کانگریس ارکان نے میٹنگ میں حصہ لیا اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ سے پیدا ہونے والی صورتحال جیسے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

راجیہ سبھا میں دھنکھڑ کے استعفیٰ
کی باضابطہ اطلاع دی گئی
نئی دہلی، 22 جولائی (یواین آئی) راجیہ سبھا کو منگل کو نائب صدر جگدیپ دھنکھڑکے استعفیٰ کی باضابطہ اطلاع دی گئی۔صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی چیرمین گھنشیام تیواری نے جیسے ہی صبح التوا کے بعد دوپہر 12 بجے ایوان میں وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کی، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے ہنگامہ اور شور کے درمیان نائب صدر کے استعفیٰ کے بارے میں 22 جولائی 2025 کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بارے میں بتایا۔نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے آئین کے آرٹیکل 67 (اے ) کے تحت نائب صدر دھنکھڑ کے استعفیٰ کی اطلاع دی۔ اس آرٹیکل کے مطابق نائب صدر صدر کے نام ہاتھ سے لکھے گئے خط کے ذریعے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے سکتا ہے ۔ یہ استعفیٰ فوری طور پر قبول سمجھا جائے گا۔نائب صدر راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین بھی ہیں۔مسٹر دھنکھرنے پیر کی رات اپنا استعفی صدر دروپدی مرمو کو بھیج دیا تھا۔
انہوں نے اپنی صحت کی وجہ سے ملک کا دوسرا سب سے بڑا آئینی عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔