نئی دہلی: بابری مسجد، این آر سی، تین طلاق، ماب لنچنگ سمیت ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے 19 اور20اکٹوبر کو منعقد ہونے والے مجلس منتظمہ کے اجلاس کو اترپردیش حکومت نے اجازت نہیں دی اور بتایا کہ ضلع کی ایک اسمبلی نشست پر ضمنی انتخابات ہونا باقی ہے اس لئے ا س کی اجاز ت نہیں دی جاسکتی۔ اس کے بعد یہ اجلاس دیوبند سے ملتوی کر کے دہلی میں انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تووہاں بھی انہیں اجلاس کرنے کی اجازت نہیں ملی جس پر صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا سید ارشد مدنی نے کافی برہمی کا اظہار کیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایک پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیاہے کہ آئندہ 19اور20اکٹوبر کو دیوبند میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس منتظمہ کا یہ اجلاس منعقد ہونے والا تھا جو اب موخر کردیا گیا کیونکہ اس کی اجازت نہیں ملی۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع کے ایک اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخاب ہونا باقی ہے جس کی وجہ سے پورے ضلع میں ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144نافذ ہے جس کی وجہ سے کوئی اجلاس بھی منعقد نہیں کیا جاسکتا۔
ان حالات میں اجلاس کو دہلی کے رام لیلامیدان میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیااور اس کے ذمہ داروں سے بھی بات چیت ہوئی وہاں سے یہ تاثر ملا کہ چونکہ یہ اجلاس کے ا یجنڈے میں ملک کی موجودہ صورت حال، بابری مسجد تنازعہ اور ہجومی تشدد جیسے اہم امور شامل ہیں اس لئے اجلاس کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہم یہ اجلاس ہر حال میں منعقد کریں گے۔ ہمیں بھی اپنے لوگوں کو پیغام دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اجلاس کو روکا گیا۔