جموں: بجرنگ دل کے کارکنوں نے پیر کے روز یہاں راج بھون کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھمکی دی کہ وہ بہت جلد جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مہم چھیڑیں گے۔ چھریوں سے لیس بجرنگ دل کے کارکنوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجوزہ احتجاجی مہم کے گھمبیر نتائج کے ذمہ دار ریاستی گورنر ستیہ پال ملک ہوں گے۔
بجرنگ دل کی ریاستی اکائی کے صدر راکیش بجرنگی کی قیادت میں پیر کو قریب ایک درجن بجرنگی کارکن راج بھون کے باہر جمع ہوئے اور ‘گو بیک گو بیک روہنگیا گو بیک، روہنگیوں کو بھگانا ہے جموں کو بچانا ہے’ جیسے نعرے لگانے شروع کردیے۔
راکیش بجرنگی نے موقع پر موجود نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہم جموں میں مقیم روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ہم نے سات دن پہلے ویو مال (شاپنگ کمپلیکس) کے باہر ایک بڑا احتجاج کیا تھا اور گورنر صاحب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عوام کو بتائیں کہ کب روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں سے کھدیڑا جائے گا۔ ہمیں امید تھی کہ گورنر صاحب معاملے کو لیکر کوئی قدم اٹھائیں گے۔ ہم آج گورنر صاحب کو جگانے کے لئے ہی گورنر ہاﺅس کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں کے دوران ہم ایک احتجاجی مہم چھیڑیں گے۔ اس کے جو بھی گھمبیر نتائج برآمد ہوں گے، اس کے ذمہ دار گورنر صاحب ہوں گے’۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میانمار (برما) کی سیکورٹی فورسزاور بنیاد پرست بودھوں کے ظلم وجبرکے شکار روہنگیا مسلمان سنہ 2012 میں وہاں سے ہجرت کر کے جموں کے مضافاتی علاقوں میں آنا شروع ہوئے۔ اس وقت جموں کے مضافاتی علاقوں بشمول نروال، بھٹنڈی، کریانی تالاب، چھنی اور بڑی برہمنا میں جھگی جونپڑیوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد قریب 6 ہزار ہے۔ یہ پناہ گزین یہاں محنت مزدوری کر کے زندگی کے ایام گزار رہے ہیں۔
سرکاری عداد وشمار کے مطابق جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 5 ہزار 700 ہے۔ جموں میں بی جے پی، پنتھرس پارٹی، وی ایچ پی، آر ایس ایس اور مختلف سیاسی، سماجی اور اقتصادی تنظیمیں بالخصوص جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ٹیم جموں اور جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن خطہ میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف ہیں اور اکثر اوقات ان کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔
دریں اثنا ہندوستان میں گذشتہ چند برسوں سے مقیم روہنگیا مسلمانوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کی خبروں نے جموں میں جھگی جونپڑیوں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کو شدید خوف زدہ کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم یہیں مرنے کے لئے تیار ہیں لیکن میانمار واپس نہیں جانا چاہتے۔ میانمار واپس بھیجنے سے بہتر ہے کہ حکومت ہندوستان ہم سب کو ایک جگہ جمع کرکے مار دیں۔