جموں: بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے جمعہ کے روز دعوی کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام نے نئے مرکزی خطے کے قیام کا خیرمقدم کیا ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد پورا خطہ پرامن رہا ہے۔
مادھو نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جموں وکشمیر کے عوام نے مرکزی خطے کے قیام کا خیرمقدم کیا ہے۔ میں نے سری نگر اور جموں میں متعدد وفود ، جوانوں اور مقامی لوگوں سے ملاقات کی ہے۔ ہر ایک روشن مستقبل کے منتظر ہے ۔
حکومت کے تاریخی فیصلے کے بعد یہ خطہ پُر امن رہا ہے، گذشتہ 5 ماہ کے دوران کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ مزید برآں ، وادی کے وہ علاقے جہاں مستقل بنیادوں پر پتھراؤ کے واقعات کی خبریں آتی رہتی ہیں وہ بھی پر امن ہیں۔
انہوں نے مرکز ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے پر جموں و کشمیر کی پولیس اور انتظامیہ کی تعریف کی۔ بی جے پی رہنما نے کہا ، “پر امن صورتحال کا ساکھ عوام کو بھی جاتا ہے۔
انہوں نے بروقت کلاس اور بارہویں جماعت کے امتحانات وقت پر کروانے پر مقامی انتظامیہ کی تعریف کی۔
تقریبا 99 فیصد طلباء امتحانات میں شریک ہوئے تھے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی خواہش ہے کہ مرکزی ریاست کا سمت صحیح سمت میں ترقی کرے۔
زعفرانی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں معمول پر آرہی ہیں اور صرف 30 سے 32 نمایاں قائدین ہی مرکزی خطے میں “احتیاطی نظربندی” کے تحت تھے۔
انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ ان رہنماؤں کو “مرحلہ وار” رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمراں بی جے پی ج”جیسے ہی صورت حال ٹھیک ہوگی” کشمیر کو مکمل ریاست دینے کی بات پر غور کر سکتی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج ایک “سیاسی اور فرقہ وارانہ سازش” کے سوا کچھ نہیں ہے۔