’’ جموں و کشمیر برائے فروخت،نئے اراضی قوانین کا شاخسانہ‘‘

,

   

سرینگر: یشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر اراضی مالکانہ حقوق قوانین میں ترمیم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی اراضی کو فروخت کیا جا رہا ہے اور جن لوگوں کے پاس تھوڑی بہت اراضی ہے وہ زیادہ متاثر ہونے والے ہیں۔بتادیں کہ مرکزی وزارت داخلہ نے منگل کو جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین سے متعلق قوانین نوٹیفائی کئے جن کی رو سے ملک کا کوئی بھی شہری یہاں زمین خرید سکتا ہے ۔ تاہم قوانین میں کہا گیا ہے کہ زرعی زمین صرف اور صرف زرعی مقاصد کے لئے ہی استعمال ہوگی۔اس فیصلے کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘جموں و کشمیر کے اراضی مالکانہ حقوق قوانین میں ترمیم نا قابل قبول ہے ، غیر زرعی اراضی اور زرعی اراضی کی منتقلی کو آسان بنا کر ڈومیسائل کو بھی ختم کیا گیا ہے ۔ جموں وکشمیر سیل پر ہے غریب لوگ جن کے پاس تھوڑی بہت زمین ہے زیادہ متاثر ہوں گے ‘۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے اس حکمنامے کو جاری کرنے کے لئے لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کے ختم ہونے کا انتظار کیا اور بی جے پی نے بیشتر سیٹیں جیت کر لداخ کو سیل پر رکھ دیا۔ یہ لداخی عوام کو بی جے پر بھروسہ کرنے کا صلہ ہے ‘۔دریں اثنا عمر عبداللہ نے اپنے ایک بیان میں جموں و کشمیر میں اراضی ملکیت قانون میں ترمیم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر زرعی اراضی کی خریداری اور زرعی اراضی کی منتقلی کو آسان بنا کر جموں وکشمیر کو اب فروخت کرنے کے لئے رکھا گیا ہے ، جو غریبوں اور کم اراضی رکھنے والے عوام کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگا۔