جموں و کشمیر کے لوگ ہمارے ہم وطن ’لو اور دو ‘ کی اساس پر تنازعہ کا حل ممکن

,

   

بنگلہ دیش کے واقعہ کے بعد جموں و کشمیر میں پاکستان کی مداخلت حیرتناک : سلمان خورشید
نئی دہلی ۔ /21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی خارجہ پالیسی کے جموں و کشمیر پر زیادہ انحصار سے اس کی خارجہ پالیسی واحد نکتہ پر منحصر پالیسی بن گئی ہے ۔ ہندوستان کے سابق وزیر خارجہ سلمان خور شید نے ایک بار پھر یہی بات دہرائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھی ہمیشہ پاکستان کے خطرے کے احساس میں ڈوبا رہتا ہے اور اس پر ہمیشہ پاکستان کے ساتھ ایک فیصلہ کن طویل جنگ کا تصور چھایا رہتا ہے اور اس بدلتی ہوئی دنیا میں ایک اہم کردار ادا کرنے سے ہندوستان کی توجہ بٹ جاتی ہے ۔ کانگریس قائد اور سابقہ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ’’نمایاں مسلمان اور غیر نمایاں شہری ، اسلام فہمی اور ہندوستانی جمہوریت’’ نامی اپنی حالیہ کتاب میں جسے روپا پبلیکیشنس نے شائع کیا ہے لکھا کہ کشمیری تنازعہ کا کھولتا ہوا کڑھاؤ پاکستان کا غیرمختتم ایجنڈہ ہے ۔ خورشید نے لکھا کہ دشمن کی مسخ شدہ اور سخت کوششوں کے باوجود بھی کشمیر کا مسئلہ اسلامی مسئلہ نہ بن سکا بلکہ یہ ’’کشمیریت‘‘ کا مسئلہ بن کر رہ گیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہندوستانی ریاست اور کشمیر کے عوام کی آرزوئیں ہم آہنگ ہوسکتی ہیں۔ اس کے کئی طریقہ ہیں لیکن اسے ’’لو اور دو‘‘ کی اساس پر انجام دیا جاسکتا ہے مگر پاکستانیوں کا ایقان ہے کہ اس تنازعہ میں انہیں بھی ایک کردار ادا کرنا ہے اور وہ بھی کسی مثبت نتیجے کی توقع رکھتے ہیں ۔ کشمیر کے مسئلہ اور پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے سلمان خورشید کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ اس کا راستہ تلاش کرنا لازمی ہے چاہے وہ ہمارے تعلق سے کوئی بھی معاندانہ احساس کیوں نہ رکھتے ہوں ۔ یہ ہمارا مسئلہ ہے اور پاکستان کو اس میں کھلے یا چھپے ہوئے طریقہ سے اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئیے ۔کانگریس کے سینئر قائد سلمان خورشید نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ بنگلہ دیش کے واقعہ کے بعد بھی پاکستان نے اب تک جموں و کشمیر کو ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ تسلیم نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے جموں و کشمیر ہندوستان کی دیگر ریاستوں کی طرح ہندوستان کا حصہ ہے ۔