حیدرآباد۔/22 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) حیدرآباد کی معروف سماجی اور ملی شخصیت جناب محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ کا مختصر علالت کے بعد 22 ڈسمبر 2024 کوانتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 77 سال تھی۔ ہائی کورٹ کے ممتاز وکلاء میں شامل جناب عثمان شہید ایڈوکیٹ حیدرآباد میں سیاسی اور ملی سرگرمیوں کا طویل ریکارڈ رکھتے ہیں۔ نماز جنازہ بعد نماز ظہر مسجد شاہدہ کنگس کالونی شیو رام پلی میں ادا کی گئی اور تدفین مقبرہ منورالدولہ نزد درگاہ حضرت برہنہ شاہ صاحب ؒ ریاست نگر میں عمل میں آئی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو فرزندان اور ایک دختر شامل ہیں۔ جناب محمد عثمان شہید نے حیدرآباد کے سیاسی افق پر مسلم لیگ کے بیانر تلے عوامی زندگی کا آغاز کیا تھا۔ ان کا حقیقی نام محمد عثمان تھا اور ان کے والد کا نام جناب محمد طاہر مرحوم ہے۔1969 کے تلنگانہ ایجی ٹیشن میں ڈاکٹر ایم چنا ریڈی کے ساتھ جناب عثمان شہید نے نوجوان مقرر کی حیثیت سے اپنی شناخت بنائی تھی اور وہ پیٹلہ برج گورنمنٹ اسکول میں ٹیچر تھے۔ بعد میں انہوں نے ملازمت سے استعفی دے کر قانون کی تعلیم حاصل کی۔ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ دینی اور ملی سرگرمیوں سے وابستہ ہوئے اور مرحوم جناب خلیل اللہ حسینیؒ کی خدمات سے متاثر ہوکر تعمیر ملت سے وابستہ ہوئے۔ بعد میں جناب غوث خاموشی مرحوم کی سرپرستی میں مسلم لیگ سے وابستہ ہوئے اور جناب غوث خاموشی نے محمد عثمان کے نام میں شہید کا اضافہ کیا۔ جناب عثمان شہید نے مسلم لیگ سے 1978 میں حلقہ اسمبلی چارمینار سے مقابلہ کیا تھا بعد میں وہ مجلس سے وابستہ ہوگئے اور بلدی حلقہ سلطان شاہی سے کارپوریشن کیلئے منتخب ہوئے۔ وہ مجلس بلدیہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے صدرنشین بھی رہے اور ان کے دور میں مدینہ بلڈنگ چوراہے پر مادر مہربان اردو کی یادگار قائم کی گئی۔ جناب محمد عثمان شہید نے کئی کتابیں بھی تحریر کی ہیں اور سلگتے مسائل پر ان کے مضامین روز نامہ سیاست میں شائع ہوتے رہے۔ عملی سیاست سے کنارہ کشی کے بعد مرحوم ملی سرگرمیوں میں متحرک رہے اور مسلمانوں کی قانونی طور پر رہنمائی کی۔ کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے مقدمات میں انہیں کامیابی ملی۔ نماز جنازہ میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیتوں نے شرکت کی۔ تفصیلات کیلئے فون نمبر 9391033484 پر ربط کریں۔