جنگ بندی معاہدہ فلسطینی عوام کی استقامت اور بہادرانہ مزاحمت کا ثمر :حماس

,

   

غزہ سٹی: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہیکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ عظیم فلسطینی عوام کی افسانوی ثابت قدمی اور ان کی 15 ماہ سے زیادہ کی ثابت قدمی اور مزاحمت کی شاندار کارکردگی اور قربانیوں کا ثمر ہے۔حماس کی طرف سے جاری ایک اخباری بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں زور دیا گیا ہے کہ یہ معاہدہ عوام، ان کی مزاحمت، ان کی قوم اور دنیا کے آزاد لوگوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔حماس نے وضاحت کی کہ یہ معاہدہ غزہ کی پٹی میں لوگوں کے صبر کے تئیں اپنی ذمہ داری کے جواب میں آیا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو روکنا اور خونریزی، قتل عام اور تباہی کی جنگ کو ختم کرنا ہے۔حماس نے تمام معزز عہدیداروں، سرکاری اور عوامی حلقوں جو کہ غزہ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور قابض دشمن کو بے نقاب کرنے اور جارحیت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کیا کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے ثالث بھائیوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے قطر اور مصر کی قیادت میں اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔غزہ کی پٹی پر مسلسل پندرہ ماہ سے جاری نسل کشی اور اسرائیلی ننگی جارحیت کے بعد بالآخر فلسطینیوں اور قابض ریاست کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے۔قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے چہارشنبہ کی شام اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی دھڑوں اور ’’قابض اسرائیل‘‘ کے درمیان 15 ماہ کی جنگ کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ان پندرہ ماہ میں قابض صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں کا ارتکاب کیا اور دیڑھ لاکھ سے زائد افرادشہید یا زخمی ہوئے۔قطری وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات میں شامل فریقین نے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں، اس معاہدہ کے حصول میں اہم کردار ادا کرنے پر قطر کے شراکت داروں مصر اور امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ معاہدہ کے ایگزیکٹو پہلوؤں کو مکمل کرنے کے لیے آج رات کام جاری رہے گا۔ اگلہ اتوار سے اس پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔ فریقین کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کرنے والے تینوں ممالک معاہدہ کی شرائط اور اس کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ جنگ بندی کے اعلان کے فوراً بعد غزہ کی پٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ہر طرف ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ عوام نے مزاحمت اور اس کے افسانوی ثابت قدمی کی تعریف کی جس نے قابض دشمن کو معاہدہ پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔ غزہ کے لوگ اپنی زبردست خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، جس سے جنگ کے خاتمہ، قبضے کو واپس لینے، غزہ کی پٹی کی تعمیر نو شروع کرنے، امداد کے داخلہ کے لیے گزرگاہوں کو کھولنے، اور زخمیوں کو بیرون جانے کی اجازت دینے کی راہ ہموار ہوگی۔ غزہ کی گلیوں میں جشن منانے والوں نے فلسطینی عوام کے شہداء کے خون پر اور ان مزاحمتی قائدین پر فخر کا اظہار کیا جنہوں نے طوفان الاقصیٰ کے معرکہ کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔ عوام نے شہید رہنما یحییٰ السنوار، شہید رہنما اسماعیل ہنیہ، شہید رہنما صالح العاروری اور قائدین کے قافلے، جو سفاک قابض دشمن کے مقابلے میں ثابت قدمی، قربانی اور جنگ کی قیادت کی علامت تھے۔