جھارکھنڈ میں تاج الدین کو ہجوم نے قتل کردیا

   

مسلم شناخت کے سبب نشانہ بنایا گیا، افراد خاندان کا الزام
رانچی: جھارکھنڈ کے سرائیکیلا-کھرساواں ضلع میں واقع سپرا گاؤں میں 8 دسمبر کو شدت پسند ہجوم کی جانب سے لاٹھیوں اور سلاخوں سے حملہ کرکے بے دردی سے پیٹنے کے چھ دن بعد شیخ تاج الدین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ وہ 48 سال کے تھے۔ مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اہل خانہ نے الزام لگایا کہ شیخ تاج الدین کو مسلمان ہونے کی وجہ سے شدت پسندوں کے ہجوم نے نشانہ بنایا، شیخ تاج الدین داڑھی رکھتے تھے اور وہ ہمیشہ ٹوپی پہنتے تھے۔شیخ تاج الدین کپالی میں بغدادیہ مسجد کے قریب رہتے تھے اور مویشیوں و سبزیوں کے تاجر تھے۔ وہ ہجومی تشدد کے بعد شدید زخمی حالت میں شیخ تاج الدین کو رانچی کے ریمس ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا تھا تاہم 6 دن بعد انہوں نے علاج کے دوران آخری سانس لی۔تاج الدین کے اہل خانہ نے آدتیہ پور پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ پولیس نے مشتبہ افراد مانو یادو، چیلا یادو، سنجے یادو اور گوتم منڈل کو گرفتار کرلیا۔ تاہم زیر حراست ملزمان نے اپنا جرم قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسلم شخص پر حملہ مویشیوں کی چوری کے شبہ میں کیا گیا۔ تاہم شیخ تاج الدین کے اہل خانہ نے اس الزام کی تردید کردی۔ان کے بھتیجے نے کہا کہ ان کے ماموں بہت مذہبی اور متقی تھے جو کبھی مسجد میں اذان بھی دیا کرتے تھے۔ انہیں صرف مسلم شناخت کے ذریعہ سے ہی نشانہ بنایا گیا۔