جیون ریڈی، سنجے کمار میں لفظی جنگ

   

جگتیال کے کانگریس کارکنوں اور عوام میں تذبذب اور الجھن
جگتیال۔/12 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)جگتیال میں کانگریس پارٹی میں سیاسی ماحول گرم جیون ریڈی اور سنجے کمار کے درمیان سرد لفظی جنگ اور الزام تراشی سے پارٹی کارکن تزبذب کا شکار ہیں۔سنجے کمار کی کانگریس پارٹی میں شمولیت کو لیکر جیون ریڈی ابتدا سے ہی ناراض اور شدید مخالفت کرتے ہوئے پارٹی کے سر کردہ قایدین پر دباو ڈال رہے تھے ۔ہائی کمان انھیں سمجھا کر ساتھ لیکر چل رہی تھی۔ جیون ریڈی پارٹی قیادت کے ساتھ کچھ نہ کچھ بہتر کرنے کی امید میں وقت گذار رہے تھے لیکن حالیہ ایم ایل سی انتخابات نے ان کی امید پر پانی پھیر دیا۔ 28 مارچ کو ان کے ایم ایل سی عہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے اب ان کے پاس کوئی عہدہ باقی نہ رہا، قیادت بھی کوئی خاطر میں نہیں لارہی ہے۔ ایک سینیر قاید جو پارٹی کی مشکل حالات میں پارٹی میں رہ کر اسکے استحکام کیلئے جدوجہد کئے اور کانگریس کو اقتدار ملا ، بد قسمتی نے انھیں شکست سے دوچار کرنا کیا انھیں کنارہ کش کیا جارہا ہے جس پر وہ آخر کار اپنی خاموشی کی حد توڑدی اور وقفہ وقفہ سے بالراست عوامی جلسوں اور دیگر مقامات پر سنجے کمار کا نام لئے بغیر طنزیہ ریمارکس کو لیکر رکن اسمبلی ایم سنجے کمار بھی جوابی وار میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ سنجے کمار کہہ رہے ہیں میں کانگریس پارٹی کی رکنیت ہی نہیں حاصل کیا حلقہ کی ترقی کیلئے حکومت کے ساتھ ملکر کام کررہاہوں تو جیون ریڈی کو الجھن کیوں ہورہی ہے، پارٹی تبدیل اور موقع پرست کے الزام پر سنجے کمار نے کہا کہ کیا جیون ریڈی تلگودیشم سے کانگریس میں نہیں شامل ہوئے؟ انہوں نے کہاکہ جیون ریڈی نے گذشتہ انتخابات میں یہ میرا آخری الیکشن ہے کہے تھے کیا دوسرا کوئی بھی ان کی جگہ نہیں آنا، اور پارٹی تبدیلی کی بات پر سنجے نے کہا کانگریس پارٹی ہمارے گھر میں پیدا ہوئی ہے میرے چچا ہنمنت راؤ اور چکا راؤ کانگریس پارٹی سے وابستہ تھے اور جگتیال حلقہ کو ان ہی کے دور میں ترقی ہوئی جیون ریڈی نے کیا کیا سوال کیا۔ ان دونوں کے درمیان سرد جنگ سے یہاں کا سیاسی ماحول گرم ہے، اور اور پارٹی کارکن تذبذب کا شکار ہیں کہ آخر جائیں تو کدھر جائیں۔ جیون ریڈی نے اب ہائی کمان پر دباؤ بنانے کیلئے پارٹی تبدیل کرنے والوں کو پارٹی میں شمولیت پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کی بقاء کیلئے اور اس کے استحکام کیلئے پارٹی سے جڑے قایدین کو چھوڑکر دوسری پارٹیوں سے شامل ہونے والے موقع پرست قائدین کو خاطر میں لانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔