تعمیر مکان کی اجازت ، ٹیکس ، برقی اور پانی کے بلز کی ادائیگی ، مالک مکان کا شناختی کارڈ اور دیگر تفصیلات کا حصول
تجارتی اداروں کے ٹریڈ لائیسنس کی جانچ ہوگی
حیدرآباد : /30 جولائی (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپور یشن (جی ایچ ایم سی) کی جانب سے ٹیکس کے حساب کتاب کو درست کرنے کے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ آج سے عملہ گھر گھر پہنچکر مکانات کے تعمیری اجازت نامے اور دوسری تفصیلات مکان کے قبضہ کا سرٹیفکیٹ (OC) Occupancy Certificate ، پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی رسید ، پانی برقی کے بلز ، مالک مکان کا شناختی کارڈ ، اگر تجارتی عمارت ہونے کی صورت میں ٹریڈ لائیسنس کی تفصیلات کو اکٹھا کیا جائے گا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ منتخب ایجنسی کا عملہ گھر گھر پہنچکر یہ تفصیلات جمع کرے گا ۔ اس سروے کا اہم مقصد ہر عمارت سے پراپرٹی ٹیکس اور تجارتی اداروں سے ٹریڈ لائیسنس فیس وصول کرنا ہے ۔ کمشنر جی ایچ ایم سی امراپالی نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں آج یعنی منگل سے اپل ، حیات نگر ، حیدر نگر ، کوکٹ پلی ، کے پی ایچ بی کالونی ، میاں پور میں گھر گھر سروے کیا جارہا ہے ۔ اس کے بعد مرحلہ واری اساس پر اس کو دیگر علاقوں میں توسیع دی جائے گی ۔ کمشنر جی ایچ ایم سی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر پہنچنے والے عملہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے مکمل تعاون کریں ۔ بل کلکٹرس اور ٹیکس انسپکٹرس کے خلاف شکایتوں کے تناظر میں پراپرٹی ٹیکس کی تشخیص کیلئے مینول درخواست کا عمل روک دیا گیا تھا ۔ آن لائن سیلف اسسمنٹ عمل کو متعارف کرایا گیا تھا ۔ اس کی وجہ سے ماضی کے مقابلے میں زیر جائزہ عمارتوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور آمدنی پر بھی اس کا اثر پڑا ہے جس کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کے بعد جی ایچ ایم سی نے مینول درخواستوں کی قبولیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے ۔ سرکل اور زونل آفسوں میں شہریوں سے اسسمنٹ درخواستیں وصول کی جارہی ہے ۔ جن عمارتوں سے تاحال ٹیکس وصول نہیں ہوا ان کی نشاندہی کرتے ہوئے مالکین کو نوٹس جاری کی جارہی ہے ۔ ڈرون اور فیلڈ سروے کی بنیاد پر مالکان سے اسسمنٹ کی درخواستیں قبول کی جارہی ہیں ۔ ڈرون اور فیلڈ لیول سروے کی مدد سے عمارتوں کے درست حساب کتاب کے ساتھ کتنی عمارتوں سے ٹیکس وصول ہورہا ہے ؟ کتنی عمارتوں کاابھی تک جائزہ نہیں لیا گیا ؟ اس کی وضاحت کی جائے گی ۔ رہائشی زمرے میں ٹیکس ادا کرنے والے عمارتوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جو غیر رہائشی مقاصد کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔ سیٹلائیٹ تصاویر ، ڈرون سروے میں علاقہ واری عمارتوں اور اس کی کتنی منزلیں ہیں اس کا پتہ چل جائے گا ۔ عمارت کا تعمیری رقبہ کتنا ہے ۔ ٹیکس کتنے رقبہ پر ادا کیا جارہا ہے اس کی بھی نشاندہی ہوجائے گی ۔ ان کی بنیاد پر نظرثانی کا جائزہ لیا جائے گا ۔ اگر کوئی مقررہ سطح سے زیادہ ٹیکس ادا کررہا ہے تو اس پر بھی نظرثانی کی جائے گی ۔ غیر مجاز تعمیرات پر 100 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔ جن عمارتوں کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا گیا ہے ۔ انہیں بھی ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا اور دیڑھ تا ڈھائی سال کی سزا کے ساتھ جی ایچ ایم سی ایکٹ 1955 ء کے تحت جانچ کی جائے گی ۔ ٹریڈ لائیسنس کے بغیر کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے اعداد و شمار کابھی سروے میں پتہ چل جائے گا ۔ ایک اندازے کے مطابق فی الحال 80 ہزار ٹریڈ لائیسنس ہیں ۔ یہ تعداد اب بڑھ کر دو لاکھ ہوجائے گی ۔ اس کے علاوہ منہدم عمارتوں کے پی ٹی آئی این کو بھی سروے کے بعد ہٹائے جانے کا امکان ہے ۔ اس سروے کے بعد پتہ چل جائے گا کہ گریٹر حیدرآباد میں کتنی عمارتیں ہیں اور کتنے لوگ ٹیکس ادا کررہے ہیں اس کی وضاحت ہوجائے گی ۔ 2