حجاب :مسلمان منفی پروپیگنڈوں سے متاثر نہ ہوں: پرسنل لا بورڈ

,

   

عدالتی جدوجہد جاری، فرقہ پرست طاقتیں ملّی تنظیموں میں اختلاف پیدا کرنے کوشاں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

نئی دہلی: آ ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حجاب کے سلسلے میں منفی پروپیگنڈہ سے متاثر نہ ہوں اوروہ پوری قوت کے ساتھ عدالتی جد وجہد کررہا ہے ۔ یہ اپیل بورڈکے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے آج یہاں صحافتی بیان میں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حجاب شریعت کا لازمی حصہ ہے ، ہر مسلمان عورت کے لئے بالاتفاق سر چھپانا واجب ہے ، اور اس کی خلاف ورزی سخت گناہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے بعض تعلیمی اداروں میں جیسے ہی یہ مسئلہ پیدا ہوا، بورڈ نے فوراََ توجہ کی اور کرناٹک کی مقامی ذمہ دار شخصیتوں، تنظیموں کے ذمہ داروں اور بورڈ کے معزز ارکان سے رابطہ کیا، ان حضرات کا خیال تھا کہ ہم اس مسئلہ کو مقامی طور پر حل کر لیں گے ، اس کو قومی مسئلہ نہ بنائیں گے اور انھوں نے اس کے لئے بھر پور کوشش بھی کی، مگر افسوس کہ اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، پھر کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے مسلم مخالف موقف اختیار کرنے کی وجہ سے یہ مسئلہ پوری ریاست میں پھیل گیا۔ بورڈ مقدمہ میں فریق بننے والے مسلمانوں اور قانون دانوں سے مسلسل رابطہ میں رہا، قانونی اور شرعی نقطۂ نظر سے ان کے لئے مواد فراہم کیا، لیگل کمیٹی کے کنوینر نے موثر بحث کی، مگر کورٹ نے ایسا فیصلہ کیا، جس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکے۔ غیر مسلم دانشوروں اور قانون دانوں نے بھی اس حقیقت کو محسوس کیا اور اسے ملک کے دستور اور وطن عزیز کی جمہوری روایات کے خلاف قرار دیا۔ اب سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا تاکہ اس صورت حال سے قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے نمٹا جا سکے ۔اس لئے بورڈ نے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ، اور پوری قوت کے ساتھ بہتر وکلا کی مدد سے مقدمہ لڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست سازشی قوتیں مختلف ملی تنظیموں میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں، جس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، اس کے لئے بہت سی دفعہ دانستہ یا نادانستہ ملت ہی کے بعض افراد آلۂ کار بن جاتے ہیں۔ چنانچہ اس وقت بعض گوشوں سے بورڈ کے خلاف بھی پروپیگنڈہ کرنے اور غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ بورڈ اس مسئلہ پر خاموش تماشائی ہے ، مسلمان ہر گز اس پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہوں، مسلم سماج میں پردہ کو رواج دیں، نئی نسل کی تربیت پر توجہ دیں، زیادہ سے زیادہ گرلز اسکول قائم کریں، تعلیم کو تجارت کے بجائے خدمت تصور کریں اور مقدمہ میں کامیابی کے لئے دعاء کا اہتمام کریں۔