حضرت سید شاہ گیسودراز حسینی خسرو پاشاہؒ کی شخصیت صوفی باصفاء

   

منکسرمزاج ، شفاف کردار ، علم تصوف کی خدمات ناقابل فراموش ، حضرت مولانا سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی صابری کا تعزیتی بیان
حیدرآباد۔8۔نومبر۔(سیاست نیوز) حضرت سید شاہ گیسودراز حسینی خسرو پاشاہ ؒ کی شخصیت حقیقی معنوں میں صوفی باصفاء تھی اور انہوں نے علم تصوف پر اپنی مہارت کو تشنگان علم تک پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی بلکہ اپنے علوم سے نئی نسل کو فیض یاب کرتے ہوئے انہیں بزرگان دین کی تعلیمات سے واقف کروایا ۔ حضرت مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری سجادہ نشین درگاہ حضرت سید شاہ خاموشؒ نے حضرت خسرو پاشاہ کے سانحہ ٔارتحال پر اپنے تعزیتی پیام میں ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ حضرت خسرو پاشاہ اور ان کے گہرے مراسم کئی دہائیوں پر محیط رہے ان کے انتقال سے وہ اپنے حقیقی دوست سے محروم ہوچکے ہیں۔انہوں نے مرحوم سجادہ نشین گلبرگہ شریف کے اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دینی و علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیمات کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا اور دین حق کی حقیقی معنوں میں ترویج و اشاعت کا کام انجام دیا۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری نے بتایاکہ ڈاکٹر سید خسروحسینی کے والد بزرگوار حضرت سید شاہ محمد محمدالحسینی ؒنے 1958 میں گلبرگہ شریف میں پرائمری اسکول کے قیام کے ذریعہ خواجہ ایجوکیشن سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا تھا جسے ڈاکٹر سید خسرو حسینی نے خواجہ بندہ نوازؒ یونیورسٹی تک پہنچایا اور وہ اس یونیورسٹی کے قیام کے لئے ہمہ وقت محنت کرتے رہے اور ان کی انتھک کوششوں کا نتیجہ یہ عظیم الشان جامعہ کی شکل میں موجود ہے۔ سجادہ نشین درگاہ حضرت شاہ خاموش ؒ نے مرحوم سجادہ نشین سے اپنی گہری اور دیرینہ رفاقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت نے اپنی زندگی میں کئی تصانیف تحریر کی اور کل ہند سطح کی صوفی کانفرنس کا4 مرتبہ شہر حیدرآبا د میں انعقاد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہو ںنے اپنی زندگی میں صوفی علوم کی اشاعت و ترویج کے لئے ’’زی ٹی وی ‘‘ کے چیانل زی سلام پر کئی ماہ تک خصوصی اقساط ریکارڈ کروائی جو کہ نشر ہوتی رہی ہیں۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین صابری نے ڈاکٹرسید خسرو حسینی کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی منکسر المزاج ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا کردار شفاف تھا اور وہ ہر فرد سے متانت کے ساتھ ملاقات کیا کرتے تھے ۔ انہو ںنے مرحوم سجادہ نشین کی تصانیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سدرالمنتہیٰ اور ’ورفعنالک ذکرک‘ ان کی انتہائی اہم تصانیف ہیںاس کے علاوہ ڈاکٹر خسرو حسینی ؒ نے علم تصوف کے فروغ کے لئے جو خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں بلکہ ان کی اس علمی خدمات کا آئندہ نسلوں کو جو فائدہ حاصل ہوگا وہ تاقیامت ان کے فیض کو جاری و ساری رکھنے کا سبب ہوگا۔3