حضرت سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی سجادہ نشین حضرت بندہ نواز ؒہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد لحد

,

   

جلوس جنازہ، نماز جنازہ وتدفین میں ہزاروں معتقدین کا ہجوم ، پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر کی پیش کشی
سجادگان، مشائخین،سیاسی و سماجی رہنماؤں اور کئی ایک عوامی خدمت گزاروں نے دیدار کیا اور خراج پیش کیا
گلبرگہ 7 نومبر : ( سیاست نیوز ) حضرت سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی سجادہ نشین درگاہ بندہ نوازؒ ایک ممتاز ماہر تعلیم اور صوفی تھے جن کا 6نومبر کی شب بعمر 80 سال انتقال ہوگیا۔بروز جمعرات 7نومبر کو بعد نماز مغرب احاطہ درگاہ شریف حضرت خواجہ بندہ نوازؒ میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین احاطہ درگاہ شریف میں عمل میں لائی گئی ۔ مسجد درگا شریف سے متصل مقام پر جانشین حضرت سید محمد علی الحسینی فرزند اکبر حضرت سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی نے والد بزرگوار کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اس وقت ان کے براد ڈاکٹرسید مصطفی حسینی بھی ہمراہ تھے۔ وہ حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ کے سلسلہ سے تعلق رکھنے والے 23ویں صوفی تھے۔ جبکہ حضرت خواجہ بندہ نواز کا چشتی صوفی سلسلہ میں بڑا مقام رہا ہے۔ حضرت سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی نہ صرف روحانی سلسلہ کیلئے مشہور تھے بلکہ علم و دانشمندی کو فروغ دینے میں انھوں نے بڑے کارنامے انجام دئے ہیں۔ انھوں نے خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ علاقہ حیدر آباد کرناٹک میں دینی و دنیاوی تعلیم کو بھی فروغ دیا۔ اپنے آبا و اجداد کی طرح انھوں نے ہمیشہ روحانیت ، تہذیب و علمیت کو فروغ دینے میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کے انتقال سے ان کے چاہنے والوں اور معتقدین کے علاوہ صوفیانہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ حضرت سید خسرو حسینی سابق سجادہ نشین حضرت سید محمد محمد الحسینی مرحوم کے فرزند تھے ۔ ان کے پسماندگان میں بڑے فرزند حضرت سید محمد علی الحسینی چھوٹے فرزند ڈاکٹر سید مصطفی حسینی ہیں۔ جب کہ مرحوم کی اہلیہ کے علاو ہ تین صاحب زادیاں بھی ہیں۔ انتقال کی خبر ملتے ہی حضرت سجادہ نشین کی رہائش گاہ پر ہزاروں افردا کا ہجوم جمع ہونے لگا۔ وہاں موجود شخصیات میں وائس چانسلر خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، خواجہ بندہ نواز میڈیکل کالج و خواجہ بندہ نواز انجنئیرنگ کالج کے اسٹاف کے علاوہ درگا ہ حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ سے وابستہ دیگر تعلیمی اداروں کے ذمہ داران و اسٹاف ممبرس اور معتقدین کی کثیر تعداد شامل تھی۔ شجادہ نشین روضہ شیخ دکن ڈاکٹر شیخ شاہ افضل الدین جنیدی وائس چانسلر پروفیسر علی رضا موسوی سید واجد ایڈوکیٹ، پروفیسر عبدالحمید اکبر صدر شعبہ اردو خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، جناب عبدالباسط سیکریٹری درگاہ شریف، ڈاکٹر اطہر معز ایڈیٹر کے بی این ٹائیمس، سینئیر صحافی جناب حکیم شاکر، جرنلسٹ مرزا سرفراز بیگ و کئی دیگر موجود تھے۔ واضح رہے کہ مرحوم حضرت سید شاہ خسرو حسینی چیف ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان کے بچپن کے دوستوں میں سے تھے۔ ان کے انتقال کے سبب معتقدین حضرت خواجہ بندہ نوازؒ میں غم کی لہردوڑ گئی ۔ جمعرات 7 نومبر کو حضرت سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی کے انتقال پر ان کے وابستگان سے اظہار تعزیت کرنے والوں میں ایم ایل سی جناب عامر علی خان فرزند جناب زاہد علی خان چیف ایڈیٹر روزنامہ سیاست، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری ، مولانا مفتی خلیل احمد ، ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل وزیر میڈیکل ایجوکیشن کرناٹک ، جناب الم پربھو پاٹل رکن اسمبلی گلبرگہ جنوبی،جناب رادھا کرشنا دوڈمنی رکن پارلیمنٹ گلبرگہ، ممتاز سماجی خدمت گار جناب خلیل عفان، ممتاز کانگریسی قائد جناب فراز الاسلام، جناب واحد علی فاتحہ خوانی، حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، سی ایم ابراہیم سابق وزیر کرناٹک، پریانک کھرگے ضلع انچارج وزیر گلبرگہ، اپو گوڑا پاٹل، سشیل نموشی صدر نشین ایچ کے ای سوسائیٹی و ارکان سوسائیٹی، شری شرن بسپا اپا مندر گلبرگہ کے ارکان،ایس بی ایجوکیشن سوسائیٹی ارکان، جناب وہاب عندلیب سابق صدر کرناٹک اردو اکیڈمی،صدر انجمن ترقی اردو گلبرگہ ڈاکٹر اکرم نقاش و عہدہ داران انجمن ڈاکٹر ماجد داغی شاہ نواز خان شاہین، اسد علی انصاری علاالدین اکبر حیدر علی باغبان، کے علاوہ کے کئی ذمہ داران نے بھی دیوڑھی پرپہنچ کر حضرت سید شاہ گیسو دراز خسروحسینی کے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ حضرت خسرو حسینی کے چچا مصطفیٰ بابنا م سید شاہ تقی اللہ حسینی برادر سجادہ نشین و چیف ایڈیٹر روزنامہ کے بی این ٹائیمس، چھوٹی درگاہ کے سجادہ شبیر حسن شبیر حسینی ، حضرت شیخ افضل الدین جنیدی سجادہ نشین شیخ روضہ کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جلوس جنازہ، نماز جنازہ و تدفین میں شریک تھے۔ پولیس عملہ نے حضرت سجادہ نشین کے اعزاز میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔