حماس قائد السنوار کو پکڑنا یا مارنا مشکل : انٹلیجنس

   

تل ابیب ؍ واشنگٹن: اسرائیلی اور امریکی حکام اس بات پر متفق ہیں کہ غزہ میں حماس کے لیڈر یحییٰ السنوار اب بھی جنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس میں سرنگوں کے اندر ہے وہ اپنے آپ کو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ گھیرے ہوئے ہے جسے وہ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے سرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ السنوار کو گرفتار کرنا یا زندہ پکڑنا مشکل ہے۔السنوار کے ٹھکانے کو ظاہر کرنے سے بھی سب سے بڑا چیلنج اسے مارنے یا گرفتار کرنے کیلئے اس طرح سے آپریشن کرنا ہے جس سے یرغمالیوں کو خطرہ لاحق نہ ہو۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسے تلاش کرنے کا امکان موجود ہے لیکن معاملہ اسے تلاش کرنے کا نہیں ہے بلکہ یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر کچھ کرنے کا ہے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھی السنوار کی تلاش میں حصہ لے رہا ہے لیکن احتیاط کے ساتھ جبکہ تفصیلات سے واقف ذرائع نے بتایا کہ امریکی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ کار اسرائیل کو حماس کی سرنگوں کے نقشے تیار کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درماین انٹیلی جنس تعاون السنوار کی تلاش میں مدد کر سکتا ہے، حالانکہ امریکی انٹیلی جنس کے پاس غزہ کی پٹی میں ایجنٹ نہیں ہیں۔ وہ اسرائیل کی پٹی میں روزانہ کی کارروائیوں میں مدد نہیں کرتا۔
تجارتی رکاوٹ سے برطانوی برآمد کنندگان سب سے زیادہ متاثر : سروے
صنعاء : ایک سروے کے مطابق زیادہ تر برطانوی برآمد کنندگان اور مینوفیکچررز پر بحیرہ احمر میں یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے تجارتی جہازوں پر حملوں سے رکاوٹوں کے اثرات محسوس کیے گئے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برٹش چیمبرز آف کامرس نے کہا ہے کہ 55 فیصد برآمد کنندگان نے اس رکاوٹ کو رپورٹ کیا جبکہ 53 فیصد مینوفیکچررز اور بزنس ٹو کنزیومر سرویسز فرموں نے اس کے اثرات کو محسوس کیا ہے جبکہ تمام کاروباروں نے اوسطا 37 فیصد اثرات کا ذکر کیا ہے۔
برٹش چیمبرز آف کامرس کے تجارتی پالیسی کے سربراہ ولیم بین نے کہا کہ ان مشکلات سے نمٹنے کیلئے شپنگ فریٹ انڈسٹری میں اضافی صلاحیت موجود ہے، جس سے ہمیں کچھ وقت ملا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ موجودہ صورتحال جتنی دیر تک برقرار رہے گی، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ لاگت کا دباؤ بڑھنا شروع ہو جائے گا۔کچھ کاروباری اداروں نے اطلاع دی کہ کنٹینرز کے کرائے کی لاگت چار گنا بڑھ گئی ہے، جبکہ بعض کمپنیوں کو سامان کی ترسیل میں تین سے چار ہفتوں کی تاخیر، ساتھ ہی کیش فلو کی مشکلات اور پارٹس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔