حماس پر جہنم کے دروازے کھول دوں گا، فلسطینی تنظیم کو ٹرمپ کی دھمکی

,

   

اسرائیلی جنگی قیدیوں کی رہائی کیلئے ہفتے تک قطعی مہلت۔دھمکیوں کی زبان نہیں چلے گی، امریکی صدر کو حماس کا جواب

واشنگٹن: حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری میں ناکامی اور معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بعد اسرائیلی جنگی قیدیوں کی رہائی غٰیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے اعلان کے رد عمل میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے حماس کو آخری مہلت دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حماس نے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ واپس نہ کیا تو اس پر ’’جہنم کے دروازے کھل جائیں گے‘‘ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو حماس کی طرف سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی دھمکی کو “خوفناک” قرار دیتے ہوئے فلسطینی تحریک کو ’’حقیقی جہنم‘‘ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر تمام قیدیوں کو ہفتے کی دوپہر تک واپس نہ کیا گیا تو مزید مہلت نہیں ملے گی اور حماس پر جہنم کے دروازے کھل جائیں گے‘۔ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا کہ اگر حماس اگلے ہفتے کی دوپہر تک تمام قیدیوں کو رہا نہیں کرتی ہے تو اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کو “منسوخ” کر دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ “میں ہفتے کے روز بنجمن نیتن یاہو سے معاہدے کی منسوخی کے بارے میں بات کر سکتا ہوں۔اس کے علاوہ ٹرمپ نے اردن اور مصر کو غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی قبول کرنے پر زور دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر ان ملکوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو آنے سے روکا تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔ پیر کے روز حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی شرائط کے بارے میں ایک بیان سامنے آیا جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنی تمام ذمہ داریوں کو “درست اور بروقت” نافذ کررہی ہے جبکہ اسرائیل معاہدے کی پاسداری سے فرار اختیار کررہا ہے۔ اس دوران اسرائیل کی طرف سے “متعدد خلاف ورزیاں” کی گئیں جس کی وجہ سے حماس نے قیدیوں کی رہائی کو تا اطلاع ثانی موخر کردیا ہے۔حماس نے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی میں تاخیر کی اور فلسطینیوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں پٹی کے مختلف علاقوں میں ہلاکتیں ہوئیں۔ اسرائیل نے معاہدے کے تحت غزہ میں خیمے اور شیلٹرز لانے پر عاید پابندی نہیں اٹھائی اور وہ بھاری مشینری اور بنیادی ضرورت کا سامان لانے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے۔ اس دوران حماس نے امریکی صدر کی وارننگ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حماس کے سینئر ترجمان سمیع ابو زہری نے امریکی صدر کے الٹی میٹم کا جواب دیتے ہوئے بیان کیا کہ اس طرح دھمکیوں کی زبان سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے دلیرانہ انداز میں بیان کیا کہ ٹرمپ کے ریمارکس نے مذاکرات اور جنگ بندی کی برقراری کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کی اطلاع کے مطابق ابوزہری نے کہا کہ دھمکیوں کی زبان کا کچھ اثر ہونے والا نہیں اور معاملات مزید پیچیدہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے ٹرمپ کو یاد دلایا کہ جنگ بندی معاہدہ ہوا ہے جس کی پاسداری دونوں فریقوں پر لازم ہے اور یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ قیدیوں کی واپسی ہوسکتی ہے۔ حماس کی طرف سے اس طرح کا بیان تقریباً 14 ماہ بعد سامنے آیا ہے جبکہ 7 اکٹوبر 2023ء کو اس عسکری تنظیم نے اسرائیل پر راکٹوں کے ذریعہ عدیم النظیر حملہ کرتے ہوئے زائد از 1100 اسرائیلیوں کو ہلاک کیا یا ان میں سے متعدد کو قیدی بنا لیا تھا۔ اتوار کی رات عسکری تنظیم نے بیان دیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کو مستقل طور پر کرنے پر غور کررہی ہے جس کی واحد وجہ اسرائیل ہے کیونکہ وہ گزشتہ ماہ طئے پائے جنگ بندی معاہدہ کی لگاتار خلاف ورزی کررہا ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی آرمی نے کہا کہ وہ اپنے خطہ کے جنوب میں بہتر سکیوریٹی کیلئے اضافی فورسیس تعینات کررہی ہے۔

ٹرمپ کی اوٹ پٹانگ دھمکیوں کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدہ کو خطرہ
ہفتہ تک اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو تمام شرائط ختم ہوجائیں گی، صدر کی میڈیا سے بات چیت

واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ حماس اختتام ہفتہ تک تمام اسرائیلی یرغمالی رہا نہیں کرتی، تو اس پر ”جہنم کے دروازے کھل‘‘ جائیں گے۔ اس بیان کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی دباؤ میں ہے۔ 19 جنوری سے جاری فائر بندی نے غزہ پٹی میں 15 ماہ سے زیادہ عرصے کی لڑائی کو روک رکھا ہے اور اسرائیلی یرغمالیوں کے پانچ گروپوں کو سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے آزاد کرایا جا چکا ہے۔لیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کے بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینی باشندوں کو وہاں سے نکال دینے کی تجویز کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔پیر کے روز صدر ٹرمپ نے دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ ہفتے کی دوپہر تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا، تو وہ فائر بندی معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیں گے۔صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کے روز دوپہر 12 بجے تک آزاد نہ کیا گیا، جو میرے خیال میں ایک مناسب وقت ہے، تو میں کہوں گا کہ اسے منسوخ کر دیں اور تمام شرطیں ختم ہو جائیں گی اور جہنم کے دروازے کھل جائیں گے۔‘‘صدر ٹرمپ کی یہ دھمکی حماس کے مسلح بازو عزالدین القسام بریگیڈز کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی، جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ ہفتے کے روز کیلئے طے یرغمالیوں کی آئندہ رہائی ”اگلی اطلاع تک ملتوی‘‘ کر دی جائے گی۔اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر الزام عائد لگایا ہے کہ وہ سیزفائر معاہدے کے تحت اپنے وعدوں بشمول امداد کی ترسیل کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ اتوار کے روز غزہ پٹی کے تین باشندوں کی ہلاکت کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔حماس نے بعد میں کہا کہ اس نے پانچ دن پہلے یہ اعلان اس لیے کیا تاکہ ثالثوں کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے وقت مل سکے۔اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ حماس کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی ”مکمل خلاف ورزی‘‘ ہے، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کیلئے الرٹ کی اعلیٰ ترین سطح پر تیار رہیں۔اس کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ پٹی کے ارد گرد اپنی ’’تیاری کی سطح‘‘ کو بڑھا دیا ہے اور ”علاقے میں نمایاں طور پر فورس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموتریچ، جو غزہ فائر بندی کے شدید مخالف ہیں، نے منگل کے روز ”اب سب‘‘ کا نعرہ اپناتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔فائر بندی کے نفاذ پر مزید بات چیت کیلئے مذاکرات کاروں کی اگلی ملاقات قطر میں ہونے والی تھی، جو ابھی تک نتیجہ خیز نہیں ہوئی۔سیزفائر کے دوسرے مرحلے کیلئے مذاکرات کا آغاز فائر بندی کے 16ویں دن ہونا تھا لیکن اسرائیل نے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم کے ایک ذیلی گروپ نے پیر کے روز کہا کہ اس نے ”ثالثی کرنے والے ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے تاکہ موجودہ معاہدے کو مؤثر طریقے سے بحال کرنے اور اس پر عمل درآمد میں مدد ملے۔‘‘