حکومت پر تنقید کرنے پر اسد الدین اویسی تنقید کا نشانہ

   

ریاست میں مذہب کی سیاست نہیں چلے گی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی تنقید، راہول گاندھی کو این جی او کھول لینے کا مشورہ

حیدرآباد۔ یکم ؍ جون، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ و ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے حالیہ چند دنوں سے حکومت پر تنقید کرنے والے اپنی حلیف جماعت مجلس کے صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی ٹانگ کھینچتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست میں کتنے اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کرتے ہیں یہ ان کی مرضی ہے مگر تلنگانہ کے عوام ہرگز مذہبی سیاست کو قبول نہیں کرتے بلکہ ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والی حکمران جماعت بی آر ایس کو پسند کرتے ہیں اور آئندہ انتخابات میں بی آر ایس 90 تا100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک درج کرے گی۔ بیرونی ممالک کے دورے سے واپس لوٹنے کے بعد کے ٹی آر نے آج تلنگانہ بھون میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر رد عمل کا اظہار کیا۔ مجلس کے صدر اسد الدین اویسی کی جانب سے حکومت پر کی جانے والی تنقیدوں پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ تعجب کی بات ہے۔ دوسری ریاستوں میں خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی تلنگانہ حکومت کی کارکردگی اور چیف منسٹر کے سی آر کی ستائش کرتے ہیں تلنگانہ کے مختلف علاقوں میں جلسے اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنقید کررہے ہیں، اس کی وجہ کیا ہے۔ انہوں نے اسد الدین اویسی سے وضاحت طلب کی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ریاست میں کتنے اسمبلی حلقوں پرمقابلہ کرنا ہے ۔ وہ مجلس کی مرضی ہے ان کی اپنی پارٹی ہے اس سے ہمیں کوئی تعلق نہیں ہے مگر اتنا ضرور ہے تلنگانہ کے عوام ہرگز مذہبی سیاست کو پسند نہیں کرتے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ریاست میں مذہب کا استحصال کرنے والی جماعت کو ووٹ حاصل ہوں گے۔ اچھی حکومت اور مذہب سے بالاتر ہوکر کام کرنے والی جماعت پر عوام بھروسہ کریں گے اس کا انہیں یقین ہے۔ بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کا کوئی وجود نہیں ہے کبھی کبھی سوشیل میڈیا پر ہنگامہ کرتے ہوئے بی جے پی دکھائی دیتی ہے۔ ریاست میں کانگریس بھی بی آر ایس کا مقابلہ کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کانگریس کا خواب چکنا چور ہوجائے گا۔ کے ٹی آر نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منی پور جل رہا تھا اور امیت شاہ کرناٹک میں بی جے پی کی انتخابی مہم چلانے میں مصروف تھے۔ بی آر ایس کے تمام ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دینے کے سوال پر کے ٹی آر نے لچکدار جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی سے اس پر ردعمل کا اظہار کرنا مناسب نہیں ہے۔ جن ارکان اسمبلی کی کارکردگی ٹھیک ہوگی انہیں ضرور ٹکٹ ملے گا ، جن کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے وہ انتخابات تک اپنی کارکردگی میں سدھار لاتے ہیں تو ان کے ناموں پر بھی ضرور غور ہوگا۔ کے ٹی آر نے ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والی کانگریس پارٹی اور بی جے پی سے سوال کیا کہ ان کا چیف منسٹر کا چہرہ کون ہے پہلے وہ عوام کے سامنے اس کی وضاحت کریں۔ن