حکومت کا ’’ میرا آدھار میری پہچان ‘‘ نعرہ فریبی

   

آدھار شہریت کا ثبوت نہیں بلکہ صرف شناختی کارڈ ، حکومت کا دعویٰ
حیدرآباد۔30ڈسمبر(سیاست نیوز) حکومت ہند اس بات سے واقف ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کے پاس آدھار کارڈ موجود نہیں ہیں اور ان آدھار کارڈ کی تیاری کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات سے بھی بیشتر شہری نابلد ہے ۔حکومت کی جانب سے بار بار یہ واضح کیا جا رہاہے کہ آدھارکارڈ کی بنیاد پر کوئی شخص شہریت کا دعوی نہیں کرسکتا لیکن آدھار کی تیاری کیلئے حکومت کی جانب سے بار بار یہ نعرہ دیا جاتا رہا ہے کہ ’’ میرا آدھار میری پہچان‘‘ اس نعرہ کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اب کوئی تذکرہ نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ اس بات کو پھیلایا جا رہاہے کہ آدھار رکھنا کوئی شہریت ہونے کو ثابت نہیں کرتا کیونکہ کئی دراندازوں نے بھی آدھار کارڈ بنا لئے ہیں اسی لئے حکومت کی جانب سے اس کو صرف شناختی کارڈ کی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ حکومت نے آدھار کے کئی سطح پر استعمال کے اعلانات کئے ہیں اور اب بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ آدھار کو بینک کھاتوں سے مربوط کیا جائے ‘ آدھار کارڈ کو پیان کارڈ سے مربوط کیا جائے‘ کوئی بھی دستاویز بنانے کیلئے آدھار کو لازمی قرار دیا جا رہاہے اور جب شہریت کے مسئلہ پر آدھار کا تذکرہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں آدھار کو صرف ایک شناختی کارڈ کی حیثیت حاصل ہو رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق جاریہ سال کے ابتداء میں ملک کی 80 فیصد آبادی کے پاس آدھار کارڈ موجود تھے اور 20 فیصد آبادی کے پاس آدھار کارڈ موجود نہیں تھے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستان کی 135کروڑ کی آبادی میں 12کروڑ سے زائد افراد کے پاس آدھار کارڈ بھی نہیں ہیں جس کی مختلف وجوہات ہیں اور ان وجوہات میں بیشتر وجوہات ایسی ہیں جس کے لئے حکومت ذمہ دار ہے کیونکہ نئے آدھار کی تیاری اور آدھار کی تجدید کاری میں ہونے والی دشواریوں کے سبب صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں کو آدھار میں تبدیلیوں کیلئے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ جاریہ سال کے اوائل میں حکومت نے ایوان میں جو جواب داخل کیا تھا اس کے مطابق آدھار کے لزوم سے قبل تمام شہریوں کو آدھار کی فراہمی یقینی بنانے کے اعلانا ت کئے گئے تھے لیکن اب جبکہ قانون ترمیم شہریت کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے تو حکومت کی جانب سے آدھار کو انتہائی غیر اہم دستاویز بلکہ صرف ایک شناختی کارڈ کی حیثیت سے قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ نہ صرف شہریوں کے لئے تکلیف دہ ہے بلکہ حکومت کی جانب سے اب تک جتائی جانے والی اہمیت کو بھی گھٹانے کے مترادف ثابت ہورہا ہے۔