قادِر علی بیگ تھیٹر فاؤنڈیشن نے شہر کے ثقافتی منظرنامے کو بدل دیا : اے کے خان
حیدرآباد ۔10اپریل ۔ ( راست ) ۔ قادِر علی بیگ تھیٹر فاؤنڈیشن نے، جو 2005 میں اُس وقت کی آندھرا پردیش حکومت اور اسٹیج و فلم کے ممتاز فنکاروں کے اشتراک سے شہر کی عظیم شخصیت قادِر علی بیگ کی یاد میں قائم کی گئی تھی، حیدرآباد میں تھیٹر اور ثقافت کی بحالی کے 20 شاندار سال مکمل کر لیے۔ان ڈراموں کو نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میںپیش کیا گیا، جہاں بین الاقوامی سامعین اور حکومتوں نے فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر محمد علی بیگ کو اعزازات سے نوازا۔ہفتہ کی شام کو تاریخی تارہ متی بارہ دری میں ڈرامہ ”سن سیٹ-سن رائز” کے ذریعے بیس سالہ جشن منایا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق مشیر حکومتِ تلنگانہ جناب اے کے خان نے کہاکہ وہ پچھلے بیس سال سے قادِر علی بیگ تھیٹر فاؤنڈیشن کے ارتقاء کے چشم دید گواہ ہیں۔ محمد علی بیگ نے اپنی والدہ بیگم راضیہ بیگ کے ساتھ مل کر اس شہر کے ثقافتی منظرنامے کو یکسر بدل دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”قادِر علی بیگ تھیٹر فیسٹیول اب ہر سال کے موسمِ سرما کی شروعات میں شہر کی پہچان بن چکا ہے ۔ ”ڈرامہ ”سن سیٹ-سن رائز” نے حاضرین کو ایک شاندار تھیٹر تجربہ فراہم کیا۔ اس ڈرامے کو نور بیگ نے تحریر کیا، اور بیگم راضیہ بیگ نے پروڈیوس کیا۔ ڈرامے میں یہ دکھایا گیا کہ بیرونِ ملک مقیم اولاد اپنے بوڑھے والدین کو محض مالی سہولیات دے کر تنہا چھوڑ دیتی ہے۔اس میں رشمی سیٹھ نے ماں ”ممتا” کا کردار انتہائی جانداری سے ادا کیا، جبکہ وجے پرساد نے بیمار اور نالاں والد کے کردار کو خوبصورتی سے نبھایا۔ معروف تھیٹر اور فلمی اداکار، پدم شری محمد علی بیگ نے ”کنال” یعنی امریکہ میں مقیم ایک کامیاب ٹیکنیکل ماہر کے کردار میں لاجواب اداکاری کی۔ ان کے تاثرات، مکالمے اور جسمانی حرکات نے ناظرین کو مسحور کر دیا۔ڈرامے کے سیٹ، جو ایک درمیانے طبقے کے ہندوستانی گھر اور ایک عالیشان امریکی اپارٹمنٹ پر مشتمل تھے، روشنی اور موسیقی کے امتزاج کے ساتھ ناظرین کو 70 منٹ تک جکڑے رکھا۔تقریب میں شرکت کرنے والوں میں جناب اے کے خان، چیف آف آرمی اسٹاف تلنگانہ و اے پی اجے مشرا، سابق جنرل ایشوران، کرنل سنجے شرما، ایم ایل سی جناب عامر علی خان، نواب رونق یار خان، ڈیزائنر وِنتا پِٹی، ثانیہ مرزا کے والد عمران مرزا، سابق بیوروکریٹ رے منڈ پیٹر، اور جرمن ڈائریکٹر و ڈین آف وکسن یونیورسٹی سمیت متعدد شائقینِ فن شامل تھے۔تقریب کے اختتام پر ہر طرف صرف ایک پیغام تھا: ’’ 20 سالہ شان و شوکت کا بھرپور جشن — قادِر علی بیگ تھیٹر فاؤنڈیشن کو سلام!‘‘۔