محمد ریاض احمد
امریکہ میں ہندوستانی تارکین وطن اور ہندوستانی نژاد امریکی ہر شعبہ حیات میں چھائے ہوئے ہیں وہ اپنی غیرمعمولی صلاحیتوں ، دیانتداری اور محنت کے ذریعہ امریکہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ خاص طورپر امریکی سیاست میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلانے میں بھی یہ کامیاب رہے ہیں جن میں فی الوقت نیویارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی ، ورجینیا کی نومنتخب لیفٹننٹ گورنر محترمہ غزالہ ہاشمی اور سینسیناتی Cincinnati اوہائیو کے دوبارہ میئر منتخب ہوئے مسٹر آفتاب کرما سنگھ پوریوال نمایاں ہیں اور حسن اتفاق سے یہ تینوں ہندوستانی نژاد امریکی سیاستداں، صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ریپلکن پارٹی کی کٹر حریف ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور تینوں نے اپنی شاندار انتخابی کامیابی کے ذریعہ ایک تاریخ رقم کی ہے ۔ ان لوگوں نے اپنے بلند عزائم و ارادوں اور جذبہ عوامی خدمت کے ذریعہ نہ صرف ٹرمپ اور اُن کے رائٹ ونگ حامیوں بلکہ ہندوستان میں سرگرم فرقہ پرستوں کو واضح پیغام دیا کہ تعصب و جانبداری ، نسلی و مذہبی منافرت ، ناانصافی ، عدم مساوات ، انسانی حقوق کی پامالی جیسی برائیوں کے ذریعہ صرف اور صرف تباہی و بربادی اقوام کا مقدر بن جاتی ہے اور جب خاص طورپر سیاستداں انسانیت کا پرچم تھام کر سب کے ساتھ انصاف سب کے ساتھ مساوات اُخوت و بھائی چارگی ، غیرجانبداری تمام کے ساتھ محبت و مروت ہمدردی اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں اور اس ضمن میں اپنے وعدوں اور دعوؤں پر قائم رہتے ہیں تو بلالحاظ مذہب و ملت رنگ و نسل عوام کی ترقی و خوشحالی یقینی ہوجاتی ہے اور عالمی سطح پر ایسے ملکوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔
بہرحال ہم پہلے زہران ممدانی کی بات کریں گے ۔ 18 اکتوبر 1991 ء کو یوگانڈا کے کمپالا میں پیدا ہوئے زہران ممدانی ہندوستانی نژاد فلمساز میرانائیر اور گجرات سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم محمود ممدانی کے گھر ان کی پیدائش ہوئی ۔ 34 سالہ زہران ممدانی نے اگر دیکھا جائے تو صرف سابق گورنر Andrew Cuomo اور ریپلکن امیدوار Curtis Sliwa کو ہی 50.4 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے شکست نہیں دی بلکہ اُنھوں نے نیویارک کے شہریوں کی بھرپور مدد کے ذریعہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور دنیا کی متمول شخصیت ایلون مسک کے ساتھ ساتھ بے شمار ارب پتی امریکیوں کو بالواسطہ طورپر ناکامی سے دوچار کردیا ۔
ممدانی جن کی ماں میرا نائیر پنجابی ہندو اور والد محمود ممدانی شیعہ مسلم ہیں ممدانی کے نانا امرت لال نائر آئی اے ایس آفیسر تھے ۔ زہران ممدانی ہر اُس حکمراں اور سیاستدانوں کے خلاف ہیں جو جمہوریت کے دشمن ہیں اور اپنے نظریات اور مرضی دوسروں پر تھوپتے ہیں ۔ انھوں نے گجرات فسادات کیلئے نریندر مودی ، غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے بدنام زمانہ نیتن یاہو اور اُن کی ناجائز تائید و حمایت کرنے والے ڈونالڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کبھی بھی حق بات اور سچ بات کہنے میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہیں کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے نیتن یاہو کو ببانگ دہل جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے یہ انتباہ دیا کہ اگر وہ نیویارک کا دورہ کرتے ہیں تو اُنھیں گرفتار کرلیا جائے گا ۔ اب بات کرتے ہیں ہمارے اپنے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں پیدا ہوئی ہندوستانی نژاد امریکی سیاستداں محترمہ غزالہ فردوس ہاشمی کی 61 سالہ غزالہ فردوس ہاشمی کی 5 جولائی 1964 ء کو متحدہ آندھراپردیش کے دارالحکومت حیدرآباد میں ضیا ہاشمی اور تنویر ہاشمی کے گھر پیدائش ہوئی ۔ بچپن انھوں نے ملک پیٹ میں واقع اپنے نانا راجہ محی الدین کے گھر میں گذارا ۔ اُن کے نانا محکمہ فینانس میں ڈپٹی سکریٹری کے عہدہ پر فائز تھے جبکہ دادا رؤف ہاشمی کا شمار اپنے دور کے ممتاز وکلاء میں ہوا کرتا تھا ۔ جناب رؤف ہاشمی مرحوم کے 6 بیٹوں میں سے ایک ضیا ہاشمی کی وہ صاحبزادی ہیں ۔ غزالہ ہاشمی اپنے والد مرحوم کی طرح زائد از 30برسوں تک پیشہ تدریس سے وابستہ رہی ۔ غزالہ ہاشمی کی عمر 4 برس تھی کہ اُن کا خاندان امریکہ منتقل ہوگیا ۔ States Boro Georgia میں اُن کی پرورش ہوئی ۔ ضیا ہاشمی اُس وقت ڈاکٹریٹ کررہے تھے اور جارحیا سدرن یونیورسٹی کے پالیٹکل سائینس ڈپارٹمنٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔
غزالہ ہاشمی جارحیا سدرن یونیورسٹی سے انگریزی میں بی اے کیا اور ایموری یونیورسٹی سے انگریزی میں پی ایچ ڈی کی۔ غرض اُنھوں نے 30 برسوں تک ایک ماہر تعلیم اور اکیڈیمک اڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں اور یونیورسٹی آف رجمنڈ کی وزیٹنگ اسسٹنٹ پروفیسر رہی اور جے سارجینٹ رینالڈس کمیونٹی کالج میں پروفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں جہاں انھوں نے ڈائرکٹر سنٹر فار ایکسلنس ان ٹیچنگ اینڈ لرننگ قائم کی ۔ غزالہ فردوس ہاشمی کے سیاسی سفر کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ 2019 ء میں انھوں نے ورجنیا سینٹ الیکشن میں حصہ لیا اور 10 ویں ڈسٹرکٹ سے ریپلکن Glen Sturtevunt کو ہرایا ۔ اس طرح اُنھیں اس ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون اور ورجنیا سینٹ کیلئے منتخب ہونے الی پہلی مسلم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ سال 2023 ء میں اُنھیں ریپبلکن امیدوار Hyden Fisher کے خلاف 60فیصد سے زائد ووٹوں سے دوبارہ کامیابی حاصل ہوئی ۔ غزالہ فردوس ہاشمی کیلئے 2025 ، Verginia Lieutenant Gubernatonal Election ایک بہت بڑی آزمائش تھی اور اس میں وہ سابق رجمنڈ مشیر لیو اسکٹونی اور ساتھی اسٹیٹ سنیٹر Aaron Rowse سے آگے رہیں ۔ ریپلکن Nominee جان ریڈ کو 11 پوائنٹس سے شکست دی ۔ بحرحال غزالہ فردوس ہاشمی ورجنیا کی لیفٹننٹ گورنر منتخب ہونے والی پہلی مسلم اور پہلی جنوبی ایشیائی خاتون ہیں ۔
غزالہ ہاشمی اپنے شوہر اظہر رفیق کے ساتھ 1991 ء میں رجمنڈ منتقل ہوئیں۔ اُن کی دو صاحبزادیاں ہیں یاسمین اور نور جیساکہ ہم نے آپ کو بتایا کہ وہ ایک علمی گھرانہ سے تعلق رکھتی ہیں ۔ اُن کی والدہ تنویر ہاشمی نے کوٹھی ویمنس کالج سے بی اے اور بی ایڈ کیا ۔غزالہ ایکس پر 13 شخصیتوں کو فالو کرتی ہیں اور 66 فالووورس ہیں ۔ وہ مشمولیاتی اقدار ، سماجی انصاف کی حامی ہیں ۔ غزالہ ہاشمی کے ورجنیا کی لیفٹننٹ گورنر منتخب ہونے پر اُن کے آبائی شہر حیدرآباد میں لوگ کافی خوش ہیں ، ایسی ہی خوشی و مسرت کااحساس حیدرآبادیوں کو حیدرآبادی والدین کی بیٹی نبیلہ سید کی کامیابی پر ہوا تھا ۔ نبیلہ کی طرح غزالہ ہاشمی بھی امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی مسلم مخالف پالیسیوں کے پیش نظر سیاسی شعبہ میں داخل ہوئیں۔ نبیلہ سید الینوائے ایوان نمائندگان کی رکن ہیں اور اپنی انسانیت دوستی کیلئے عوام میں مقبول ہیں، وہ بھی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں ۔