حیدرآباد کی حقیقی عالمی شہر میں تبدیلی کے لیے جامع منصوبہ کی ترتیب و عمل آوری ناگزیر

,

   

غیر معمولی ترقی کے ساتھ نئے مسائل کا سامنا ، تین سطحوں پر ترقی کے لیے اندرون تین ماہ مسودہ کی تیاری ، جائزہ اجلاس سے چیف منسٹر کے سی آر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 9 ۔ فروری : ( این ایس ایس / سیاست نیوز ) : تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا ہے کہ حیدرآباد کو اگر حقیقی معنوں میں عالمی شہر میں تبدیل کرنا ہے تو اس کے لیے ایک جامع منصوبہ مرتب کرتے ہوئے روبعمل لایا جانا چاہئے ۔ شہروں کی ترقی کے ساتھ چند مسائل بھی رونما ہوتے ہیں ۔ چنانچہ ایسے مسائل کا قبل از قبل تخمینہ کرتے ہوئے ان کا حل تلاش کیا جانا چاہئے ۔ اس کے لیے بھی ایک مناسب منصوبہ تیار کرتے ہوئے مستقبل میں پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے جوابی حکمت عملی تیار کی جانی چاہئے ۔ چیف منسٹرنے کہا کہ ایڈمنسٹریٹیو اسٹاف کالج آف انڈیا اس تاریخی شہر کی مستقبل کی ضروریات کو ملحوظ رکھتے ہوئے قومی و بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم سے مشاورت کے ساتھ ایک ماسٹر پلان مرتب کرے گا ۔ اس ماسٹر پلان میں کبھی کسی تبدیلی کی صورت میں کابینہ کی منظوری ناگزیر ہوگی ۔ درکار تبدیلیوں سے متعلق چیف سکریٹری کو واقف کروایا جاسکتا ہے اور وہ اس کو بغرض منظوری کابینہ کے علم و اطلاع میں لائیں گے ۔ کے سی آر نے کہا کہ شہر کی جامع ترقی کے ماسٹر پلان کو روبعمل لانے کے لیے حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ( حمڈا ) جیسے چھوٹے ادارہ پر انحصار نہیں کیا جاسکتا بلکہ آبرسانی ، سیوریج ، برقی لائنس ، ٹریفک ، ماحولیات جیسے مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین پر مشتمل ایک وسیع تر ادارہ ہونا چاہئے ۔ اس طرح شہر کی ترقی کے لیے فنڈس مجتمع کرنے کے معاملہ میں محض جی ایچ ایم سی پر ہی انحصار کرنے کے بجائے دیگر ذرائع سے بھی وسائل اور فنڈس مجتمع کرنا چاہئے ۔ چیف منسٹر کے سی آر آج دوپہر پرگتی بھون میں حیدرآباد سٹی اندرون و بیرون اوٹر رنگ روڈ (او آر آر ) اور ریجنل رنگ روڈ ( آر آر آر ) کی جامع ترقی اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق تزئین و تعمیر کے زیر عنوان ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ جس میں حکومت کے مشیر راجیو شرما ، چیف سکریٹری ایس کے جوشی ، سابق اسپیکر مدھوسدن چاری ، ارکان اسمبلی ، نرنجن ریڈی ، ریڈیا نائک ، اجئے ، ارکان قانون ساز کونسل سرینواس ریڈی ، چیف منسٹر کے سکریٹریز سمیتا سبھروال ، سندیپ کمار سلطانیہ ، ایڈیشنل سکریٹری کے مانکا راج ، اسپیشل سکریٹری کے بھوپال ریڈی ، ایڈمنسٹریٹیو اسٹاف کالج نے حیدرآباد ، سربراہ شہری حکمرانی وی سرینواس چاری ، فیکلٹی مالینی ریڈی اور دوسروں نے شرکت کی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حیدرآباد تیز رفتار ترقی کررہا ہے ۔ روزگار اور زندگی کی گذر بسر کے بہترین موقعوں کے سبب مختلف مقامات کے لوگ حیدرآباد کا رخ کررہے ہیں ۔ مزید برآں سازگار موسمی حالات ، امن و ہم آہنگی پر مبنی طرز حیات ، کے سبب بیرونی افراد اس شہر کا رخ کررہے ہیں ۔ بہترین صنعتی پالیسی کی بدولت متعدد آئی ٹی کمپنیوں کے قیام سے روزگار کے موقعوں میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں شہر کی آبادی میں سالانہ پانچ تا چھ لاکھ بیرونی افراد کا اضافہ ہورہا ہے ۔ غیر مستقل آبادی میں بھی روز افزوں اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ حیدرآباد انٹرنیشنل ایرپورٹ سے سالانہ 2 کروڑ مسافر سفر کررہے ہیں ۔ جس سے شہر کی معاشی ترقی میں مدد مل رہی ہے ۔ یہ خوشی کی بات ضرور ہے لیکن حیدرآباد کو اس بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کی ضروریات کے مطابق ترقی نہ دی گئی ۔ اس شہر میں جینا دشوار ہوجائے گا اور زندگی دوبھر ہوجائے گی ۔ کے سی آر نے مزید کہا کہ ’ پہلے ہی کئی مسائل ہیں ۔ موسیٰ ندی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے اور محض ایک نالے میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ شہر میں آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ٹریفک کے کافی مسائل ہیں ۔ سبزہ زار دن بہ دن کم ہورہا ہے ۔ مستقبل میں آبادی میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے ۔ چنانچہ یہ بھی ممکن ہے کہ صورتحال ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی ، بے قابو ہوجائے گی اور زندگی دشوار ہوجائے گی ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم جاگ جائیں اور ایک ترقی یافتہ حیدرآباد کے مستقبل کی ضروریات کا تخمینہ کریں ۔ اس کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کرنا اور اس کو روبہ عمل لانا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اندرون تین ماہ ماسٹر پلان کا مسودہ تیار کیا جائے گا ۔۔